ترک ِجہاد کی تباہ کاری:

رسولِ اَکرم صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:
’’جب تمبَـیْع عِیْنَہ* کرو گے اور بیلوں کی دُمیں پکڑو گے اور کاشت کاری میں پڑ جاؤ گے اور جہاد چھوڑ دو گے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ تم پر ذِلَّت مسلَّط فرما دے گا اور اسے تم سے نہ نکالے گا یہاں تک کہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ آؤ۔‘‘

سنن ابی داود، کتاب الاجارۃ، باب فی النھی عن العینۃ، الحدیث:۳۴۶۲،ص۱۴۸۱،’’رغبتم‘‘بدلہ’’رضیتم‘‘۔

* ’’بیع عینہ کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص نے دوسرے سے مثلاً دس روپے قرض مانگے اس نے کہا: میں قرض نہیں دوں گا، یہ البتہ کر سکتا ہوں کہ یہ چیز تمہارے ہاتھ بارہ روپے میں بیچتا ہوں ، اگر تم چاہو خرید لو اسے بازار میں دس روپے کو بیع کردینا تمہیں دس روپے مل جائیں گے اور کام چل جائے گا اور اسی صورت سے بیع ہوئی۔ بائع(یعنی بیچنے والے)نے زیادہ نفع حاصل کرنے اور سود سے بچنے کا یہ حیلہ نکالا کہ دس کی چیز بارہ میں بیع کردی اس کا کام چل گیا اور خاطر خواہ اس کو نفع مل گیا۔ بعض لوگوں نے اس کا یہ طریقہ بتایا ہے کہ تیسرے شخص کو اپنی بیع میں شامل کریں یعنی مقرض(قرض دینے والے) نے قرض دار کے ہاتھ اس کو بارہ میں بیچا اور قبضہ دے دیا پھر قرض دار نے ثالث کے ہاتھ دس روپے میں بیچ کر قبضہ دے دیا اس نے مقرض کے ہاتھ دس روپے میں بیچا اور قبضہ دے دیا اور دس روپے ثمن کے مقرض سے وصول کرکے قرض دار کو دے دئیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ قرض مانگنے والے کو دس روپے وصول ہوگئے مگر بارہ دینے پڑیں گے کیونکہ وہ چیز بارہ میں خریدی ہے۔‘‘

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: