Birth of the Holy Prophet Muhammad (peace be upon him), became the reason of freedom for the humanity from slavery)

On the day the Prophet (peace be upon him) was born, Thuwayba rushed to her master Abu Lahab in joy and said, “Have you heard?!  Aminah has just given birth to a son, for your brother Abdullah!” As was the custom of Arabs to show generosity at receiving good news, and since this was the newborn son (peace be upon him) of his recently deceased brother, Abu Lahab gestured with his thumb and forefinger, saying to Thuwayba, “Go, for you are free.”  For this, his punishment in the Hereafter is lessened by a small sip of water equal to what could be held in the small curve of flesh at the base of the thumb till the forefinger.

‘Urwah ibn al-Zubayr narrated a long hadeeth and mentioned Thuwayba, the first wet-nurse of the beloved Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) and slavewoman of his cruel uncle, Abu Lahab.  ‘Urwah adds a note at the end of his narration, saying:
“And Thuwayba was the freed slave of Abu Lahab. Abu Lahab freed her, and then she nursed the Prophet (peace and blessings be upon him).  So when Abu Lahab died [in disbelief], he was shown to someone in his family [in a dream] in the most wretched of conditions, and [that relative – they say it was ‘Abbas] said to him: ‘What did you find [after death]?’ So Abu Lahab replied, ‘I didn’t find [any rest] since I left you all, except that I was given to drink *this little amount* because of my freeing Thuwayba.’”
[al-Bukhari, Saheeh]

Narrated Um Habiba:

(daughter of Abu Sufyan) I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Marry my sister. the daughter of Abu Sufyan.” The Prophet (ﷺ) said, “Do you like that?” I replied, “Yes, for even now I am not your only wife and I like that my sister should share the good with me.” The Prophet (ﷺ) said, “But that is not lawful for me.” I said, We have heard that you want to marry the daughter of Abu Salama.” He said, “(You mean) the daughter of Um Salama?” I said, “Yes.” He said, “Even if she were not my step-daughter, she would be unlawful for me to marry as she is my foster niece. I and Abu Salama were suckled by Thuwaiba. So you should not present to me your daughters or your sisters (in marriage).” Narrated ‘Urwa: Thuwaiba was the freed slave girl of Abu Lahb whom he had manumitted, and then she suckled the Prophet. When Abu Lahb died, one of his relatives saw him in a dream in a very bad state and asked him, “What have you encountered?” Abu Lahb said, “I have not found any rest since I left you, except that I have been given water to drink in this (the space between his thumb and other fingers) and that is because of my manumitting Thuwaiba.”

Reference : Sahih al-Bukhari Hadith #5101

(حضور اکرم ﷺ کی پیدائش، انسانیت کی غلامی سے آزادی کا باعث بنی)

جس دن نبی اکرم ﷺ کی ولادت ہوئی اس دن ثوبیہ خوشی سے اپنے آقا ابو لہب کے پاس پہنچی اور کہا ، “کیا تم نے سنا ہے؟”  امینہ نے ابھی ایک بیٹے کو جنم دیا ہے! آپ کے بھائی عبد اللہ کا بیٹا۔ ”جیسا کہ خوشخبری ملنے پر عربوں کا فراخ دلی کا رواج تھا ، اور چونکہ یہ اپنے حال ہی میں وفات پانے والے بھائی کا نوزائیدہ بیٹا (علیہ السلام) تھا، انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے ثویبہ سے کہا، “جاؤ ، تم آزاد ہو۔”
عروہ بن زبیر نے ایک لمبی حدیث کے بیان کے آخر میں ایک نوٹ شامل کرتے ہوئے کہا:
“اور ثویبہ ابو لہب کی آزاد کردہ غلام تھی۔  ابو لہب نے اسے آزاد کیا ، اور پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش کی۔  چنانچہ جب ابو لہب کفر کی حالت میں مر گیا تو اس کے کسی عزیز نے مرنے کے بعد اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے کیا گزری ؟ وہ کہنے لگا جب سے میں تم سے جدا ہوا ہوں کبھی آرام نہیں ملا مگر ایک ذراسا پانی ( پیر کے دن مل جاتا ہے ) ابو لہب نے اس گڑھے کی طرف اشارہ کیا جو انگوٹھے اور شہادت کے انگلی کے بیچ میں ہوتا ہے یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا ۔ [البخاری ، صحیح]

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ فَقَالَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكِ فَقُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي قُلْتُ فَإِنَّا نُحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ قَالَ عُرْوَةُ وثُوَيْبَةُ مَوْلَاةٌ لِأَبِي لَهَبٍ كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا فَأَرْضَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ قَالَ لَهُ مَاذَا لَقِيتَ قَالَ أَبُو لَهَبٍ لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ
ترجمہ:
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہاہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبردی ، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبردی اور انہیں ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان نے خبردی کہ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! میری بہن ( ابو سفیان کی لڑکی ) سے نکاح کرلیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے پسند کروگی ( کہ تمہاری سوکن بہن بنے ؟ ) میں نے عرض کیا ہاں میں توپسند کرتی ہوں اگر میں اکیلی آپ کی بیوی ہوتی تو پسند نہ کرتی ۔ پھر میری بہن اگر میرے ساتھ بھلائی میں شریک ہو تو میں کیونکر نہ چاہوںگی ( غیروں سے تو بہن ہی اچھی ہے ) آپ نے فرمایاوہ میرے لئے حلال نہیں ہے ۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ ! لوگ کہتے ہیں آپ ابوسلمہ کی بیٹی سے جو ام سلمہ کے پیٹ سے ہے ، نکاح کرنے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا اگر وہ میری ربیبہ اور میری پرورش میں نہ ہوتی ( یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی ) جب بھی میرے لئے حلال نہ ہوتی ، وہ دوسرے رشتے سے میری دودھ بھتیجی ہے ، مجھ کواور ابو سلمہ کے باپ کو دونوں کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے ۔ دیکھو ، ایسا مت کرو اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ سے نکاح کرنے کے لئے نہ کہو ۔ حضرت عروہ راوی نے کہا ثوبیہ ابو لہب کی لونڈی تھی ۔ ابولہب نے اس کوآزاد کردیا تھا ۔ ( جب اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدا ہونے کی خبر ابولہب کو دی تھی ) پھر اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا جب ابو لہب مر گیا تو اس کے کسی عزیز نے مرنے کے بعد اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے کیا گزری ؟ وہ کہنے لگا جب سے میں تم سے جدا ہوا ہوں کبھی آرام نہیں ملا مگر ایک ذراسا پانی ( پیر کے دن مل جاتا ہے ) ابو لہب نے اس گڑھے کی طرف اشارہ کیا جو انگوٹھے اور شہادت کے انگلی کے بیچ میں ہوتا ہے یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا ۔
تشریح:
صحیح بخاری حدیث نمبر: 5101
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: رضاعت کا بیان
حکم: صحيح

Comments are closed.

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: