حکایت بوعبیدو جابان در معنی اخوت اسلامیہ
(بو عبید (رحمتہ) اور جابان کی حکایت اخوت اسلامیہ کے بارے میں۔)
شد اسیر مسلمی اندر نبرد
قائدی از قائدان یزد جرد
(جنگ کے دوران یزد جرد کے سپہ سالاروں میں سے ایک سپہ سالار مسلمان کے ہاتھوں قیدی بن گیا۔)
گبر باران دیدہ و عیار بود
حیلہ جو و پرفن و مکار بود
وہ ایرانی آتش پرست ، چالاک، ہوشیار ، حیلہ جو، پر فن و مکار تھا۔
از مقام خود خبردارش نکرد
ہم ز نام خود خبردارش نکرد
اس نے مسلم مجاہد کو اپنا نام ، مقام اور مرتبہ سے خبردار نہ کیا۔
گفت می خواہم کہ جان بخشی مرا
چون مسلمانان امان بخشی مرا
بلکہ درخواست کی میری جان بخشی کی جائے اور مسلمانوں کے شیوہ کے مطابق امان دے دی جائے۔
کرد مسلم تیغ را اندر نیام
گفت خونت ریختن بر من حرام
مسلمان نے تیغ نیام میں کر دی اور کہہ دیا کہ تیرا خون بہانا مجھ پر حرام ہے۔
چون درفش کاویانی چاک شد
آتش اولاد ساسان خاک شد
جب درفش کاویانی (ایرانی جھنڈا) چاک چاک ہو گیا (یعنی ایرانیوں کو شکست ہو گئی) اور سا سانیوں کی آگ بجھ گئی۔
آشکارا شد کہ جابان است او
میر سربازان ایران است او
تو پتہ چلا کہ وہ ایرانی جنگجو ؤں کا سپہ سالار جابان ہے۔
قتل او از میر عسکر خواستند
از فریب او سخن آراستند
مسلمانوں نے اس کے فریب کے متعلق سپہ سالار تک پہنچائی اور اس کے قتل کی اجازت چاہی۔
بوعبید آن سید فوج حجاز
در وغا عزمش ز لشکر بے نیاز
فوج حجاز کے سپہ سالار ابو عبید (رحمتہ) ثقفی جنگ میں جن کے عزم کا دار و مدار لشکر کی تعداد سے بے نیاز تھا۔
گفت اے یاران مسلمانیم ما
تار چنگیم و یک آہنگیم ما
انہوں نے کہا دوستو! ہم سب مسلمان ہیں ، ہم سب ایک ہی رباب کے تار ہیں اور یک آہنگ ہیں۔
نعرہ ی حیدر نوای بوذر است
گرچہ از حلق بلال و قنبر است
کوئی نعرہ یا نوا خواہ وہ بلال و قنبر (رضی اللہ ) کے حلق سے پیدا ہو ہم اسے حضرت علی (رضی اللہ ) اور ابو زر غفاری (رضی اللہ ) کا نعرہ سمجھیں گے۔
ہر یکے از ما امین ملت است
صلح وکینش، صلح وکین ملت است
ہم میں سے ہر ایک امین ملت ہے اور اس کی طرف سے صلح و دشمنی کا اعلان ملت کا اعلان ہے۔
ملت ار گردد اساس جان فرد
عہد ملت می شود پیمان فرد
جب ملت فرد کی جان کی بنیاد ہو جائے تو فرد کا پیمان ملت کا پیمان بن جاتا ہے۔
گرچہ جابان دشمن ما بودہ است
مسلمی او را امان بخشودہ است
اگرچہ جابان ہمارا دشمن تھا ؛ مگر ایک مسلمان اسے امان دے چکا ہے۔
خون او اے معشر خیرالانام
بر دم تیغ مسلمانان حرام
اے امت خیر الانام (صلعم) اب جابان کا خون ہماری تلواروں پر حرام ہے۔