(Zarb-e-Kaleem-027) (صوفی سے) Sufi Se

صوفی سے

تری نگاہ میں ہے معجزات کی دنیا
مری نگاہ میں ہے حادثات کی دنیا
تخیلات کی دنیا غریب ہے، لیکن
غریب تر ہے حیات و ممات کی دنیا
عجب نہیں کہ بدل دے اسے نگاہ تری
بلا رہی ہے تجھے ممکنات کی دنیا
حيات و ممات: زندگی اور موت۔


English Translation:

صوفی سے


تری نگاہ میں ہے معجزات کی دنیا
مری نگاہ میں ہے حادثات کی دنیا
تخیلات کی دنیا غریب ہے، لیکن
غریب تر ہے حیات و ممات کی دنیا
عجب نہیں کہ بدل دے اسے نگاہ تری
بلا رہی ہے تجھے ممکنات کی دنیا
حيات و ممات: زندگی اور موت۔
TO MYSTIC
Your eyes are fixed on miracles that amaze, but world of events strange attracts my gaze.
No doubt, the world of thought is strange and queer, but world of Life and Death more odd appear.
A call to you is sent by World of Chance; perhaps you may transmute it with your glance.
(Translated by Syed Akbar Ali Shah)


Roman urdu:
Sufi Se

Teri Nigah Mein Hai Maujazat Ki Dunya
Merinigah Mein Hai Hadsaat Ki Dunya

Takhiyulat Ki Dunya Ghareeb Hai, Lekin
Ghareeb Tar Hai Hayat-o-Mumat Ki Dunya

Dr. Allama Muhammad Iqbal r.a
Ajab Nahin Ke Badal De Isse Nigah Teri
Bula Rahi Hai Tujhe Mumkinat Ki Dunya

Dr. Allama Muhammad iqbal r.a


صوفی

اس نظم میں اقبال نے موجودہ دور کے گوشہ نشین رہبانیت پسند اور بے عمل صوفیوں سے خطاب کیا ہے. جو سائنس اور علوم جدید سے بالکل بے خبر ہیں. کہتے ہیں کہ

تو فوق العادت، امور میں اس درجہ منہمک رہتا ہے کہ امور عادی کی طرف کبھی متوجہ ہی نہیں ہوتا. حالانکہ اس مادی دنیا کا کاروبار معجزات پر نہیں، بلکہ قوانین فطرت پر چل رہا ہے. یہ سچ ہے کہ اللہ معجزات بھی دکھاتا ہے، لیکن شازونادر ہی ایسا کرتا ہے. تجھے لازم ہے کہ معجزات کی دنیا سے باہر نکل کر حادثات کی دنیا کا بھی مطالعہ کریں. یعنی یہ دیکھ کے کائنات میں جس قدر حوادث رونما ہوتے ہیں. ان کی علقت کیا ہے.
واضح ہوکہ حوارث کائنات کی  علت دریافت کرنا یہی تو سائنس کی بنیاد ہے. اور مسلمانوں کو دین کے ساتھ ساتھ ساۂنس کا علم حاصل کرنا بھی ضروری ہے.
سائنس سے میری مراد طبعیات، کیمیا، اور علم الحیات ہے.

یہ سچ ہے کہ تخیلات کی دنیا جس میں تو رہتا ہے. بہت دلچسپ اور عجیب و غریب ہے. لیکن زندگی اور موت کی دنیا اس سے بھی زیادہ عجیب ہے. یعنی علم و حیات بائیولوجی اور علم حیوان زوالوجی کا مطالعہ انسان کے لئے جس قدر ضروری ہے اس سے زیادہ دلچسپ ہے ان علوم سے ہم کو یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ اللہ نے جہاں ہاتھی جیسی بڑی چیز پیدا کی ہے. وہاں ایسے چھوٹے کیڑے بھی پیدا کیے ہے. جو خورد بین کے بغیر نظر بھی نہیں آسکتے ہیں. علاوہ بریں یہ معلوم کرنا بھی دلچسپی سے خالی نہیں کے جاندار مخلوقات کیسے زندہ رہتی ہیں اور کیسے مرتی ہیں.

پس اے صوفی! تو کبھی کبھی ممکنات کی دنیا کی طرف بھی متوجہ ہوں. جس طرح مراقبہ ضروری ہے اسی طرح مشاہدہ بھی ضروری ہے مسلمانوں کو ان دونوں کی ضرورت ہے. مراقبہ سے ذکر کی قوت ترقی کرتی ہے. مشاہدہ سے فکر کی قوت میں ترقی ہوتی ہے. اور اقبال کہتے ہیں. کہ کوئی تعجب نہیں، اگر تو ممکنات کی دنیا میں انقلاب پیدا کر دے. یعنی سائنسداں تو صرف ظاہری اسباب کو مدنظر رکھتا ہے. یعنی وہ صرف یہ کہہ سکتا ہے کہ پانی میں تاثیر ہے. کہ وہ پیاس بجھا سکتا ہے. لیکن ایک صوفی اس سے آگے بڑھ کر یہ معلوم کرتا ہے. کہ یہ تاثیر کہاں سے آئی، اور وہ مراقبہ سے یہ معلوم کرتا ہے کہ کوئی ہستی ہے جس نے پانی کے عناصر کو اس طرح ترتیب دیا کہ ان میں پیاس بجھانے کی تاثیر پیدا ہوگئی.

نوٹ؛ ۔
یہ صرف تین شعروں کی نظم ہے. لیکن بار بار پڑھنے اور سمجھنے کے لائق ہے. ضرب کلیم کی خصوصیت یہ ہیں کہ نہ الفاظ و تراکیب مشکل ہیں. نہ اسلوب بیان مشکل ہے. لیکن معانی اور مطالب و خد عمیق ہے. اور یہی کمال شاعری ہے. کہ آسان لفظوں میں ایسے بلند مضامین ادا کر دیے ہیں

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: