(Zarb-e-Kaleem-074) (آگاہی) Agahi

آگاہی

نظر سپہر پہ رکھتا ہے جو ستارہ شناس
نہیں ہے اپنی خودی کے مقام سے آگاہ

خودی کو جس نے فلک سے بلند تر دیکھا
وہی ہے مملکت صبح و شام سے آگاہ

وہی نگاہ کے ناخوب و خوب سے محرم
وہی ہے دل کے حلال و حرام سے آگاہ

اس نظم میں اقبال نے صحیح شعور کی حقیقت واضح کی ہے کہتے ہیں کہ جو شخص حصول سائنس کو مقصد حیات سمجھتا ہے، وہ اپنی خودی کے مقام سے واقف نہیں ہوسکتا، ممکن ہے وہ اس بات سے واقف ہوجائے کہ سب سے بڑا سیارہ کون سا ہے، اور وہ زمین سے کس قدر دور ہے. لیکن علم ہیئت، اس کو، خودی کی معرفت عطا نہیں کرسکتا.
دنیا کی حقیقت سے وہی شخص آگاہ ہوسکتا ہے جو پہلے اپنی خودی اور اس کی حقیقت اور رفعت وعظمت سے آگاہ ہو جائے.

‏نیز وہی شخص اس حقیقت سے واقف ہوسکتا ہے کہ انسان کے لیے کونسی چیز مفید اور جائز ہے. اور کونسی چیز مضر، اور ناجائز ہے اور جب تک ایک شخص کو ان باتوں سے آگاہی حاصل نہ ہو، وہ حقیقی معنی میں انسان نہیں بن سکتا.

 

English Translation:

آگاہی

نظر سپہر پہ رکھتا ہے جو ستارہ شناس
نہیں ہے اپنی خودی کے مقام سے آگاہ

AWARENESS
He, who predicts the fate of man, and keeps his gaze e’er; fixed on sky, such man is unaware of fact that rank of Self is very high.
خودی کو جس نے فلک سے بلند تر دیکھا
وہی ہے مملکت صبح و شام سے آگاہ

Those who perceive this fact so clear that dome of sky that spins around, has not the height as Self of man. ‘Bout world have formed an opinion sound.
وہی نگاہ کے ناخوب و خوب سے محرم
وہی ہے دل کے حلال و حرام سے آگاہ

They are aware of all those things that charm and repel the human sight to them alone this fact is known what blackens heart, what renders bright.
[Translated by Syed Akbar Ali Shah]

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑