(Zarb-e-Kaleem-120) (اہل ہنر سے) Ahle Hunar Se

اہل ہنر سے

مہر و مہ و مشتری، چند نفس کا فروغ
عشق سے ہے پائدار تیری خودی کا وجود

تیرے حرم کا ضمیر اسود و احمر سے پاک
ننگ ہے تیرے لیے سرخ و سپید و کبود

کبود: نیلا۔
اسود و احمر: کالا اور گورا۔

تیری خودی کا غیاب معرکہ ذکر و فکر
تیری خودی کا حضور عالم شعر و سرود

روح اگر ہے تری رنج غلامی سے زار
تیرے ہنر کا جہاں دیر و طواف و سجود

اور اگر باخبر اپنی شرافت سے ہو
تیری سپہ انس و جن، تو ہے امیر جنود

انس و جن: انسان اور جن۔


اس نظم میں اقبال نے اہل ہنر کو خودی کے مرتبہ اور مقام سے آگاہ کیا ہے کہتے ہیں کہ

آفتاب، ماہتات، اجرام فلکی اور دوسری چیزیں مثلا زمین آسمان یہ سب عارضی اور فانی ہیں، لیکن خودی، اگر عشق کی بدولت بچتہ ہوجائے تو لازوال ہو جاتی ہے. پس تو فانی کو چھوڑ کر باقی کے حصوں کی کوشش کر.

چونکہ دین حق یعنی اسلام کی روح انسانوں میں نسلی امتیاز روا نہیں رکھتی بلکہ مساوات نسل انسان کا سبق دیتی ہے، اس لیے اگر کوئی صاحب فن (آڑٹسٹ) اپنے فن سے نسلی امتیازات کے تصور کو تقویت دیتا ہے تو وہ سچا آرٹسٹ نہیں ہے.

تو اپنی خودی کی عظمت کا اس بات سے انداز کر سکتا ہے کہ جب تو کائنات میں غور کرتا ہے تو ذکر و فکر کی دولت سے مالامال ہوجاتا ہے. یعنی کائنات میں جو قوانین ناقدہیں تو ان کا مطالعہ کرتا ہے اور نئی چیزیں دریافت کرتا ہے. یہ فکر ہے پھر تو صائع کائنات کی ہستی سے آگاہ ہو کر اس کی اطاعت کرتا ہے. یہ ذکر ہے اور یہ دونوں باتیں ذکروفکر. بزات خود نہایت قیمتی بلکہ خودی کی ترقی کے لئے اشد ضروری ہیں.

اور جب تیری خودی کو اللہ تعالی کی حضوری نصیب ہوتی ہے تو اس پر فیضان سماوی کا نزول ہوتا ہے اور وہ فیضان عموماً شاعری یا نغمہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے.

اقبال نے خودی کی دو حالتیں بیان کی ہیں. پہلی حالت وہ ہے جب خودی کائنات کی طرف متوجہ ہوتی ہے اس کو خودی کا غیاب کہاں ہے. اور دوسری حالت وہ ہے جب خودی اللہ کی طرف متوجہ ہوتی ہے. یہ حالت خودی کا حضور ہے اور یہ دونوں صورتیں انسان کے لئے مفید ہیں جیسا کہ اوپر مذکور ہوا.

لیکن اگر تو غلامی کی لعنت میں گرفتار ہے اور مشرقی ممالک کے تمام اہل ہنر کسی نہ کسی قسم کی غلامی میں مبتلا ہیں.

تو یقینا تیرا آرٹ غلامی کا علمبردار ہوگا، اور بت پرستی کی تعلیم دے گا بت پرستی سے مراد ہی دوسروں کی غلامی ہے.

اگر تیری روح، اپنی ذاتی شرافت سے آگاہ ہے بالفاظ دگر اگر تیری خودی بیدار ہے تو پھر ساری کائنات تیری غلامی کرے گی اور تو جن اور انسان دونوں پر حکمراں ہوگا.

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: