(Zarb-e-Kaleem-148) (رقص و موسیقی) Raqs-o-Mausiqi

رقص و موسیقی

شعر سے روشن ہے جان جبرئیل و اہرمن
رقص و موسیقی سے ہے سوز و سرور انجمن

فاش یوں کرتا ہے اک چینی حکیم اسرار فن
شعر گویا روح موسیقی ہے، رقص اس کا بدن

اہرمن: شیطان۔


 

, اس نظم میں اقبال نے شاعری، موسیقی اور رقص کے ربط باہمی کو واضح کیا ہے. کہتے ہیں کہ

شاعری میں وہ لذت ہے کہ جبریل اور ابلیس نیکوکار اور بدکار دونوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں. اچھا شعر مسلم اور کافر دونوں سے خراج تحسین وصول ہوتا ہے. اور رقص وموسیقی سے انسانوں میں سوزو گذار کا رنگ پیدا ہوتا ہے بلکہ محویت کا عالم طاری ہوجاتا ہے.

ایک چینی حکیم نے ان تینوں کے ربط باہمی کو اس طرح بیان کیا ہے کہ اگر موسیقی کو ایک انسان فرض کرلیا جائے. تو شاعری کے لئے بمنزلہ روح ہے اور رقص بمنزلہ ندن ہے یعنی شاعری، موسیقی کا باطنی پہلو ہے. اور قص اس کا ظاہری پہلو ہے بالفاظ دگر، شاعری الفاظ سے تاثیر پیدا کرتی ہے، موسیقی آواز سے تاثیر پیدا کرتی ہے رقص، اعضائے جسمانی کے موزوں حرکات کا نام ہے، موسیقی آواز انسانی کی موزدل حرکات کا نام ہے. گویا موسیقی، شاعری اور رقص دونوں کی صفات اور کیفیات کی جامع ہے.

نوٹ: اس میں شک نہیں کہ موسیقی کا مرتبہ فنی اعتبار سے جملہ فنون لطیفہ پر فائق ہے. شعر اور رقص صرف انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں. لیکن موسیقی، حیوانات تک تو متاثر کرسکتی ہے آواز کا جادو ہر قسم کے جادو سے افضل ہے. اسی لئے ارسطو نے موسیقی کو روح کی غذا فرار دیا ہے.

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: