آج اور کل
وہ کل کے غم و عیش پہ کچھ حق نہیں رکھتا
جو آج خود افروز و جگر سوز نہیں ہے
وہ قوم نہیں لائق ہنگامہ فردا
جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے
لائق ہنگامہ فردا: مستقبل کے ہنگاموں کے لائق۔
اس چھوٹی سی نظم میں اقبال نے حال اور مستقبل کے ربط کو واضح کیا ہے کہتے ہیں کہ.
جو قوم آئندہ زمانہ میں عروج کے لئے آج تیاری نہیں کرتی وہ کبھی آئندہ زمانہ میں سربلندی حاصل نہیں کرسکتی جو قوم کوشش نہیں کرتی وہ کل کامیاب بھی نہیں ہو سکتی.
جو قوم حال کی قدر نہیں کرتی اور موجودہ وقت کو ضائع کردیتی ہے وہ مستقبل میں برسر اقتدار نہیں ہوسکتی اور آئندہ زمانہ میں کوئی ہنگامہ برپا نہیں کر سکتی. غرض کسی قوم کے مستقبل کا اندازہ اس قوم کی موجودہ حالت سے بآسانی کیا جا سکتا ہے جو قوم آج غافل ہے کل ضرور ناکام ہوگی یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم آج کا دن تو سونے میں ضائع کر دیں اور کل میدان جنگ میں کامیاب ہوجائیں.