(Armaghan-e-Hijaz-06) (دوزخی کی مناجات) Dozakhi Ki Munajat

دوزخی کی مناجات

اس دیر کہن میں ہیں غرض مند پجاری
رنجیدہ بتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد
دير کہن: پرانی دنیا۔
پوجا بھی ہے بے سود، نمازیں بھی ہیں بے سود
قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد

ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس
ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانہء آباد
فلک بوس: آسمان کو چھونے والی۔
ويرانہء آباد: ظاہر میں آباد اور حقیقت میں ویران۔
تیشے کی کوئی گردش تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جگر تشنہ ہے فرہاد
سيراب: پانی پینے والا۔
جگر تشنہ: جگر سے پیاسا، انتہائی پیاسا۔
یہ علم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکر ملوکانہ کی ایجاد
فکر ملوکانہ: بادشاہ کی سوچ۔
اللہ! ترا شکر کہ یہ خطہ پر سوز
سوداگر یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: