نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں
کمال صدق و مروت ہے زندگی ان کی
معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں
کمال صدق و مروت: سچائی اور حسن سلوک کی انتہا۔
تقصیریں: غلطیاں، کوتاہیاں۔
قلندرانہ ادائیں، سکندرانہ جلل
یہ امتیں ہیں جہاں میں برہنہ شمشیریں
خودی سے مرد خود آگاہ کا جمال و جلل
کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں
مرد خود آگاہ: اپنی پہچان کر چکنے والا آدمی۔
شکوہ عید کا منکر نہیں ہوں میں، لیکن
قبول حق ہیں فقط مرد حر کی تکبیریں
مرد حر: آزاد مرد۔
شکوہ: شان و شوکت۔
حکیم میری نواوں کا راز کیا جانے
ورائے عقل ہیں اہل جنوں کی تدبیریں
ورائے عقل:عقل سے بالا ؛ سمجھ نہ آنے والا۔