خفتگان خاک سے استفسار
مہر روشن چھپ گیا، اٹھی نقاب روئے شام
شانہ ہستی پہ ہے بکھرا ہوا گیسوئے شام
استفسار: سوال۔
نقاب روئے شام: شام کے چہرے پر پردہ۔
گيسوئے شام: شام کی زلفیں ، مراد ہے اندھیرا۔
یہ سیہ پوشی کی تیاری کس کے غم میں ہے
محفل قدرت مگر خورشید کے ماتم میں ہے
سيہ پوشي: ماتم میں کالا لباس پہننا ۔
کر رہا ہے آسماں جادو لب گفتار پر
ساحر شب کی نظر ہے دیدہ بیدار پر
ساحر: جادوگر۔
لب گفتار: بولنے والا ہونٹ۔
غوطہ زن دریاے خاموشی میں ہے موج ہوا
ہاں، مگر اک دور سے آتی ہے آواز درا
غوطہ زن: ڈبکی لگانے والی، ڈوبی ہوئی۔
آواز درا: قافلے کی گھنٹی کی آواز۔
دل کہ ہے بے تابی الفت میں دنیا سے نفور
کھنچ لایا ہے مجھے ہنگامہ عالم سے دور
نفور:نفرت کرنے والا۔
منظر حرماں نصیبی کا تماشائی ہوں میں
ہم نشین خفتگان کنج تنہائی ہوں میں
حرماں نصيبي: محرومی، مایوسی۔
تھم ذرا بے تابی دل! بیٹھ جانے دے مجھے
اور اس بستی پہ چار آ نسو گرانے دے مجھے
اے مے غفلت کے سر مستو، کہاں رہتے ہو تم
کچھ کہو اس دیس کی آ خر، جہاں رہتے ہو تم
O those steeped in a swoon, ‘Where are you? Tell me something of the land where you live.
وہ بھی حیرت خانہ امروز و فردا ہے کوئی؟
اور پیکار عناصر کا تماشا ہے کوئی؟
حيرت خانہ: حیرانی کا مقام۔
امروز و فردا: آج کل۔
پيکار عناصر: عنصروں کی لڑائی۔
آدمی واں بھی حصار غم میں ہے محصور کیا؟
اس ولا یت میں بھی ہے انساں کا دل مجبور کیا؟
حصار غم: غم کی چار دیواری۔
واں بھی جل مرتا ہے سوز شمع پر پروانہ کیا؟
اس چمن میں بھی گل و بلبل کا ہے افسانہ کیا؟
یاں تو اک مصرع میں پہلو سے نکل جاتا ہے دل
شعر کی گر می سے کیا واں بھی پگل جاتاہے دل؟
رشتہ و پیوند یاں کے جان کا آزار ہیں
اس گلستاں میں بھی کیا ایسے نکیلے خار ہیں؟
اس جہاں میں اک معیشت اور سو افتاد ہے
روح کیا اس دیس میں اس فکر سے آزاد ہے؟
افتاد: مصیبت، آفت۔
معيشت: زندگی، روزگار۔
کیا وہاں بجلی بھی ہے، دہقاں بھی ہے، خرمن بھی ہے؟
قافلے والے بھی ہیں، اندیشہ رہزن بھی ہے؟
خرمن: کھلیان، غلّے کا ڈھیر۔
انديشہ رہزن: ڈاکو کا خوف۔
تنکے چنتے ہیں و ہاں بھی آ شیاں کے واسطے؟
خشت و گل کی فکر ہوتی ہے مکاں کے واسطے؟
خشت و گل: اینٹ اور گارا۔
واں بھی انساں اپنی اصلیت سے بیگانے ہیں کیا؟
امتیاز ملت و آئیں کے دیوانے ہیں کیا؟
ملت و آئيں: قوم اور شرع کا فرق۔ امتياز
واں بھی کیا فریاد بلبل پر چمن روتا نہیں؟
اس جہاں کی طرح واں بھی درد دل ہوتا نہیں؟
باغ ہے فردوس یا اک منزل آرام ہے؟
یا رخ بے پردہ حسن ازل کا نام ہے؟
حسن ازل: وہ حسن جو اس دنیا کی پیدائش سے پہلے موجود تھا یعنی حسن باری تعالے۔
کیا جہنم معصیت سوزی کی اک ترکیب ہے؟
آگ کے شعلوں میں پنہاں مقصد تاویب ہے؟
معصيت سوزي: گناہوں کو جلانا۔
تاديب: سزا، گوشمالی۔
کیا عوض رفتار کے اس دیس میں پرواز ہے؟
موت کہتے ہیں جسے اہل زمیں، کیا راز ہے؟
اضطراب دل کا ساماں یاں کی ہست و بود ہے
علم انساں اس ولایت میں بھی کیا محدود ہے؟
ہست و بود: رہنا سہنا، زندگی۔
دید سے تسکین پاتا ہے دل مہجور بھی؟
‘لن ترانی’ کہہ رہے ہیں یا وہاں کے طور بھی؟
مہجور: ہجر کا مارا ہوا، جدا۔
تراني’: ‘ تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا’، اشارہ ہے واقعہء طور کی طرف، لن’
جستجو میں ہے وہاں بھی روح کو آرام کیا؟
واں بھی انساں ہے قتیل ذوق استفہام کیا؟
قتيل: مارا ہوا۔
ذوق استفہام: پوچھنے کی لذّت ۔ سوال کا شوق۔
آہ! وہ کشور بھی تاریکی سے کیا معمور ہے؟
یا محبت کی تجلی سے سراپا نور ہے؟
معمور: بھری ہوئی۔
تم بتا دو راز جو اس گنبد گرداں میں ہے
موت اک چبھتا ہوا کانٹا دل انساں میں ہے
گنبد گرداں: گھومنے والا گنبد، آسمان۔