طلبہء علی گڑھ کالج کے نام
اوروں کا ہے پیام اور، میرا پیام اور ہے
عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے
اوروں: مراد ہے اہل دانش۔
پیام: مراد ہے عشق کا پیغام۔
طائر زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم
یہ بھی سنو کہ نالہء طائر بام اور ہے
زیر دام: جال میں پھنسا پرندہ ؛ مراد ہے قیدی، غلام۔ طائر
طائر بام: چھت پہ بیٹھا پرندہ ؛ مراد ہے آزاد۔
آتی تھی کوہ سے صدا راز حیات ہے سکوں
کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے
مور ناتواں: کمزور چیونٹی۔
لطف خرام: چلتے رہنے کا مزہ ۔ :
جذب حرم سے ہے فروغ انجمن حجاز کا
اس کا مقام اور ہے، اس کا نظام اور ہے
حرم: مراد ہے عشق رسول (صلعم)۔ جذب
فروغ انجمن حجاز: ملت اسلامیہ کا تب و تاب۔
موت ہے عیش جاوداں، ذوق طلب اگر نہ ہو
گردش آدمی ہے اور، گردش جام اور ہے
شمع سحر یہ کہہ گئی سوز ہے زندگی کا ساز
غم کدہء نمود میں شرط دوام اور ہے
سوز: مراد ہے عشق۔
کدہء نمود: مراد ہے یہ دنیا۔ غم
بادہ ہے نیم رس ابھی، شوق ہے نارسا ابھی
رہنے دو خم کے سر پہ تم خشت کلیسیا ابھی
نارسا: نا پختہ۔
خم: شراب کا مٹکا۔
خشت: اینٹ۔