سلیمی
جس کی نمود دیکھی چشم ستارہ بیں نے
خورشید میں، قمر میں، تاروں کی انجمن میں
چشم ستارہ بیں: ماہر فلکیات۔
نمود: ظہور۔
صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدے میں پایا
شاعر نے جس کو دیکھا قدرت کے بانکپن میں
ظلمت کدہ: اندھیری جگہ۔
جس کی چمک ہے پیدا، جس کی مہک ہویدا
شبنم کے موتیوں میں، پھولوں کے پیرہن میں
پیرہن: لباس۔
صحرا کو ہے بسایا جس نے سکوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانہ چمن میں
ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا
آنکھوں میں ہے سلیمی تیری کمال اس کا