(Bang-e-Dra-103) (وطنیت) Wataniyat

وطنیت

یعنی وطن بحیثیت ایک سیاسی تصور کے
اس دور میں مے اور ہے، جام اور ہے جم اور
ساقی نے بنا کی روش لطف و ستم اور

مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور
تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور

ان تازہ خداوں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے، وہ مذہب کا کفن ہے
پيرہن: لباس۔
یہ بت کہ تراشیدہء تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانہء دین نبوی ہے
تراشيدہء تہذيب نوي: نئی تہذیب کا تراشا ہوا۔
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے، تو مصطفوی ہے

نظارہ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفوی خاک میں اس بت کو ملا دے
نظارہ ديرينہ: پرانا نظارہ۔
ہو قید مقامی تو نتیجہ ہے تباہی
رہ بحر میں آزاد وطن صورت ماہی
قيد مقامي: زمین کے چھوٹے چھوٹے حصّوں میں قید۔
ہے ترک وطن سنت محبوب الہی
دے تو بھی نبوت کی صداقت پہ گواہی

گفتار سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے
ارشاد نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے

اقوام جہاں میں ہے رقابت تو اسی سے
تسخیر ہے مقصود تجارت تو اسی سے
رقابت: دشمنی۔
خالی ہے صداقت سے سیاست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے

اقوام میں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے
قومیت اسلام کے جڑ کٹتی ہے اس سے

Comments are closed.

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: