تضمین بر شعر ابوطالب کلیم
خوب ہے تجھ کو شعار صاحب ثیرب کا پاس
کہہ رہی ہے زندگی تیری کہ تو مسلم نہیں
صاحب ثيرب: محمد (صلعم)
جس سے تیرے حلقہء خاتم میں گردوں تھا اسیر
اے سلیماں! تیری غفلت نے گنوایا وہ نگیں
حلقہء خاتم: انگوٹھی۔
وہ نشان سجدہ جو روشن تھا کوکب کی طرح
ہوگئی ہے اس سے اب ناآشنا تیری جبیں
دیکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتی ہے کیا
وہ صداقت جس کی بے باکی تھی حیرت آفریں
تیرے آبا کی نگہ بجلی تھی جس کے واسطے
ہے وہی باطل ترے کاشانہء دل میں مکیں
غافل! اپنے آشیاں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طور معنی پر کلیم نکتہ بیں
سرکشی باہر کہ کردی رام او باید شدن،
شعلہ ساں از ہر کجا برخاستی، آنجانشیں
تو نے جس سے بغاوت کی اب پھر اس کی اطاعت کر لے، تو جس مقام سے شعلے کی طرح بلند ہوا تھا پھر اسی پر مرتکز ہو جا۔