(Bal-e-Jibril-003) (گیسوۓ تابدار کو اور بھی تابدار کر) Gaisu-e-Tabdar Ko Aur Bhi Tabdar Kar

گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر

گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
ہوش و خرد شکار کر، قلب و نظر شکار کر

عشق بھی ہو حجاب میں، حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

تو ہے محیط بے کراں، میں ہوں ذرا سی آبجو
یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر

میں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے گہر کی آبرو
میں ہوں خزف تو تو مجھے گوہر شاہوار کر

نغمہء نو بہار اگر میرے نصیب میں نہ ہو
اس دم نیم سوز کو طائرک بہار کر

باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے، اب مرا انتظار کر

روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو، مجھ کو بھی شرمسار کر

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: