وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
حیات کیا ہے، خیال و نظر کی مجذوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں
عجب مزا ہے، مجھے لذت خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں
ضمیر پاک و نگاہ بلند و مستی شوق
نہ مال و دولت قاروں، نہ فکر افلاطوں
قاروں: بنی اسرائیل کا امیر ترین شخص جو راہ حق سے ہٹ گیا۔ اس پر سمجھانے بجھانے کا بھی کوئی اثر نہ ہوا اور اللہ تعالے نے اسے اس کے خاندان کے ساتھ زمین میں دھنسا دیا۔
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آرہی ہے دما دم صدائے ‘کن فیکوں’
کن فیکوں: قرآن کی اس آیت کی طرف اشارہ جس میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالے نے کائنات پیدا کرتے وقت کن کہا اور کائنات پیدا ہو گئی۔
علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا
تری خرد پہ ہے غالب فرنگیوں کا فسوں
اسی کے فیض سے میری نگاہ ہے روشن
اسی کے فیض سے میرے سبو میں ہے جیحوں
جیحوں: ترکستان کا مشہور دریا۔