(Bal-e-Jibril-065) (فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ چالاک) Fitrat Ne Na Bakhsha Mujhe Andesha’ay Chalak

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ چالاک

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ چالاک
رکھتی ہے مگر طاقت پرواز مری خاک

وہ خاک کہ ہے جس کا جنوں صیقل ادراک
وہ خاک کہ جبریل کی ہے جس سے قبا چاک

وہ خاک کہ پروائے نشیمن نہیں رکھتی
چنتی نہیں پہنائے چمن سے خس و خاشاک

اس خاک کو اللہ نے بخشے ہیں وہ آنسو
کرتی ہے چمک جن کی ستاروں کو عرق ناک
عرق ناک: پانی پانی۔

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: