(Bal-e-Jibril-119) (دعا) Dua

دعا

مسجد قرطبہ ميں لکھي گئي
ہے یہی میری نماز، ہے یہی میرا وضو
میری نواوں میں ہے میرے جگر کا لہو

صحبت اہل صفا، نور و حضور و سرور
سر خوش و پرسوز ہے لالہ لب آبجو
لب آبجو: ندی کے کنارے۔
راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
ساتھ مرے رہ گئی ایک مری آرزو

میرا نشیمن نہیں درگہ میر و وزیر
میرا نشیمن بھی تو، شاخ نشیمن بھی تو

تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
تجھ سے مرے سینے میں آتش ‘اللہ ھو’
صبح نشور: قیامت کی صبح۔
تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
تو ہی مری آرزو، تو ہی مری جستجو

پاس اگر تو نہیں، شہر ہے ویراں تمام
تو ہے تو آباد ہیں اجڑے ہوئے کاخ و کو
کاخ و کو: گلیاں اور محل۔
پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کہ میں
ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو

چشم کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر
جلوتیوں کے سبو، خلوتیوں کے کدو
جلوتي: مجلسی لوگ۔
خلوتي: گوشہ نشین لوگ۔
تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
اپنے لیے لامکاں، میرے لیے چار سو!

فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
حرف تمنا، جسے کہہ نہ سکیں رو برو

Comments are closed.

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: