(Bal-e-Jibril-149) (نپولین کے مزار پر) Napoleon Ke Mazar Par

نپولین کے مزار پر

راز ہے، راز ہے تقدیر جہان تگ و تاز
جوش کردار سے کھل جاتے ہیں تقدیر کے راز
جہان تگ و تاز: وہ دنیا جس میں دوڑ دھوپ لازم ہے، مراد یہ دنیا۔
جوش کردار سے شمشیر سکندر کا طلوع
کوہ الوند ہوا جس کی حرارت سے گداز
کوہ الوند: ایران کا ا یک مشہور پہاڑ۔
جوش کردار سے تیمور کا سیل ہمہ گیر
سیل کے سامنے کیا شے ہے نشیب اور فراز

صف جنگاہ میں مردان خدا کی تکبیر
جوش کردار سے بنتی ہے خدا کی آواز

ہے مگر فرصت کردار نفس یا دو نفس
عوض یک دو نفس قبر کی شب ہائے دراز!

عاقبت منزل ما وادی خاموشان است
حالیا غلغلہ در گنبد افلاک انداز
آخر ہماری منزل قبرستان ہے، جہاں خاموشی ہی کا دور دورہ ہے اور کوئی آواز، کوئی صدا وہاں سے نہیں اٹھ سکتی۔ جب حالت یہ ہے تو کیوں زندگی کے اوقات آسمانوں کے گنبد میں غلغلہ اور ہنگامہ بپا کرنے کے لیے وقف نہ کر دیے جائیں ۔

Comments are closed.

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: