شیکسپیر
شفق صبح کو دریا کا خرام آئینہ
نغمہ شام کو خاموشی شام آئینہ
برگ گل آئنہ عارض زبیائے بہار
شاہد مے کے لیے حجلہ جام آئینہ
حجلہ جام: پیالے کی جلوہ گاہ۔
حسن آئنہ حق اور دل آئنہ حسن
دل انساں کو ترا حسن کلام آئینہ
ہے ترے فکر فلک رس سے کمال ہستی
کیا تری فطرت روشن تھی مآل ہستی
فکر فلک رس: آسمان تک پہنچنے والی سوچ۔
تجھ کو جب دیدئہ دیدار طلب نے ڈھونڈا
تاب خورشید میں خورشید کو پنہاں دیکھا
چشم عالم سے تو ہستی رہی مستور تری
اور عالم کو تری آنکھ نے عریاں دیکھا
مستور: چھپا ہوا۔
حفظ اسرار کا فطرت کو ہے سودا ایسا
رازداں پھر نہ کرے گی کوئی پیدا ایسا
سودا: جنون۔
حفظ اسرار: بھید چھپانا۔