(Bang-e-Dra-167) (پردہ چہرے سے اٹھا، انجمن آرائی کر) Parda Chehre Se Utha, Anjuman Arayi Kar

پردہ چہرے سے اٹھا، انجمن آرائی کر

پردہ چہرے سے اٹھا، انجمن آرائی کر
چشم مہر و مہ و انجم کو تماشائی کر

تو جو بجلی ہے تو یہ چشمک پنہاں کب تک
بے حجابانہ مرے دل سے شناسائی کر

نفس گرم کی تاثیر ہے اعجاز حیات
تیرے سینے میں اگر ہے تو مسیحائی کر

کب تلک طور پہ دریوزہ گرمی مثل کلیم
اپنی ہستی سے عیاں شعلہ سینائی کر

ہو تری خاک کے ہر ذرے سے تعمیر حرم
دل کو بیگانہ انداز کلیسائی کر

اس گلستاں میں نہیں حد سے گزرنا اچھا
ناز بھی کر تو بہ اندازئہ رعنائی کر

پہلے خوددار تو مانند سکندر ہو لے
پھر جہاں میں ہوس شوکت دارائی کر

مل ہی جائے گی کبھی منزل لیلی اقبال!
کوئی دن اور ابھی بادیہ پیمائی کر

Comments are closed.

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: