(Bang-e-Dra-093) Bilad-e-Islamia (بلاد اسلامیہ) The Islamic Cities

بلاد اسلاميہ سرزميں دلی کی مسجود دل غم ديدہ ہے ذرے ذرے ميں لہو اسلاف کا خوابيدہ ہے پاک اس اجڑے گلستاں کی نہ ہو کيونکر زميں خانقاہ عظمت اسلام ہے يہ سرزميں سوتے ہيں اس خاک ميں خير الامم کے تاجدار نظم عالم کا رہا جن کی حکومت پر مدار دل کو تڑپاتی ہے... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-063) (یوں ہاتھ نہیں عطا وہ گوہر یک دانہ) Yun Hath Nahin Ata Vo Gohar-e-Yak Dana

یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ یک رنگی و آزادی اے ہمت مردانہ! یا سنجر و طغرل کا آئین جہاں گیری یا مرد قلندر کے انداز ملوکانہ! یا حیرت فارابی یا تاب و تب رومی یا فکر حکیمانہ یا جذب کلیمانہ! یا عقل کی روباہی... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-200) (مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے) Masjid To Bana Di Shab Bhar Mein Iman Ki Hararat Walon Ne

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-199) (سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں) Suna Hai Main Ne, Kal Ye Guftugoo Thi Kaarkhane Mein

سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں پرانے جھونپڑوں میں ہے ٹھکانا دست کاروں کا مگر سرکار نے کیا خوب کونسل ہال بنوایا کوئی اس شہر میں تکیہ نہ تھا سرمایہ داروں کا

(Bang-e-Dra-198) (کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار) Kaarkhane Ka Hai Malik Mardak-e-Nakardah Kaar

کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار عیش کا پتلا ہے، محنت ہے اسے ناسازگار حکم حق ہے لیس للا نسان الا ماسعی کھائے کیوں مزدور کی محنت کا پھل سرمایہ دار ليس للا نسان الا ماسعي: انسان اسی چیز کا حقدار ہے جس کے لیے وہ کوشش... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-196) (تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز) Takrar Thi Mazara’a-o-Malik Mein Aik Roz

تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اسی کا کھیت کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں پوچھا زمیں سے میں نے کہ ہے کس کا مال تو بولی مجھے... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-195) (شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند و لم یزل) Sham Ki Sarhad Se Rukhsat Hai Vo Rind-e-Lam Yazil

شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یزل شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یزل رکھ کے میخانے کے سارے قاعدے بالائے طاق اشارہ ہے فرانس کی افواج ( جو ہمیشہ نشہ میں رہتی تھيں) کا شام کی سرحد سے واپسی کی طرف۔ یہ اگر سچ ہے تو ہے کس... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-194) (محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے) Mehnat-o-Sarmaya Dunya Mein Saff Ara Ho Gye

محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے دیکھے ہوتا ہے کس کس کی تمنائوں کا خون صف آرا: صفیں باندھ کر کھڑے ہو گئے ؛ اشارہ ہے سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کی طرف۔ حکمت و تدبیر سے یہ فتنہ آشوب خیز ٹل نہیں... Continue Reading →

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑