بلاد اسلاميہ سرزميں دلی کی مسجود دل غم ديدہ ہے ذرے ذرے ميں لہو اسلاف کا خوابيدہ ہے پاک اس اجڑے گلستاں کی نہ ہو کيونکر زميں خانقاہ عظمت اسلام ہے يہ سرزميں سوتے ہيں اس خاک ميں خير الامم کے تاجدار نظم عالم کا رہا جن کی حکومت پر مدار دل کو تڑپاتی ہے... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-063) (یوں ہاتھ نہیں عطا وہ گوہر یک دانہ) Yun Hath Nahin Ata Vo Gohar-e-Yak Dana
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ یک رنگی و آزادی اے ہمت مردانہ! یا سنجر و طغرل کا آئین جہاں گیری یا مرد قلندر کے انداز ملوکانہ! یا حیرت فارابی یا تاب و تب رومی یا فکر حکیمانہ یا جذب کلیمانہ! یا عقل کی روباہی... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-200) (مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے) Masjid To Bana Di Shab Bhar Mein Iman Ki Hararat Walon Ne
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-199) (سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں) Suna Hai Main Ne, Kal Ye Guftugoo Thi Kaarkhane Mein
سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں پرانے جھونپڑوں میں ہے ٹھکانا دست کاروں کا مگر سرکار نے کیا خوب کونسل ہال بنوایا کوئی اس شہر میں تکیہ نہ تھا سرمایہ داروں کا
(Bang-e-Dra-198) (کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار) Kaarkhane Ka Hai Malik Mardak-e-Nakardah Kaar
کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار عیش کا پتلا ہے، محنت ہے اسے ناسازگار حکم حق ہے لیس للا نسان الا ماسعی کھائے کیوں مزدور کی محنت کا پھل سرمایہ دار ليس للا نسان الا ماسعي: انسان اسی چیز کا حقدار ہے جس کے لیے وہ کوشش... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-197) (اٹھا کر پھینک دو بھر گلی میں) Utha Kar Phenk Do Bahir Gali Mein
اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے الکشن، ممبری، کونسل، صدارت بنائے خوب آزادی نے پھندے میاں نجار بھی چھیلے گئے ساتھ نہایت تیز ہیں یورپ کے رندے
(Bang-e-Dra-196) (تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز) Takrar Thi Mazara’a-o-Malik Mein Aik Roz
تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اسی کا کھیت کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں پوچھا زمیں سے میں نے کہ ہے کس کا مال تو بولی مجھے... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-195) (شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند و لم یزل) Sham Ki Sarhad Se Rukhsat Hai Vo Rind-e-Lam Yazil
شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یزل شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یزل رکھ کے میخانے کے سارے قاعدے بالائے طاق اشارہ ہے فرانس کی افواج ( جو ہمیشہ نشہ میں رہتی تھيں) کا شام کی سرحد سے واپسی کی طرف۔ یہ اگر سچ ہے تو ہے کس... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-194) (محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے) Mehnat-o-Sarmaya Dunya Mein Saff Ara Ho Gye
محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے دیکھے ہوتا ہے کس کس کی تمنائوں کا خون صف آرا: صفیں باندھ کر کھڑے ہو گئے ؛ اشارہ ہے سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کی طرف۔ حکمت و تدبیر سے یہ فتنہ آشوب خیز ٹل نہیں... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-193) (جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست) Jaan Jaye Hath Se Jaye Na Satt
جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست ہے یہی اک بات ہر مذہب کا تت چٹے بٹے ایک ہی تھیلی کے ہیں ساہو کاری، بسوہ داری، سلطنت تت: روح۔ ست: سچ۔