مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-199) (سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں) Suna Hai Main Ne, Kal Ye Guftugoo Thi Kaarkhane Mein
سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں پرانے جھونپڑوں میں ہے ٹھکانا دست کاروں کا مگر سرکار نے کیا خوب کونسل ہال بنوایا کوئی اس شہر میں تکیہ نہ تھا سرمایہ داروں کا
(Bang-e-Dra-198) (کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار) Kaarkhane Ka Hai Malik Mardak-e-Nakardah Kaar
کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار عیش کا پتلا ہے، محنت ہے اسے ناسازگار حکم حق ہے لیس للا نسان الا ماسعی کھائے کیوں مزدور کی محنت کا پھل سرمایہ دار ليس للا نسان الا ماسعي: انسان اسی چیز کا حقدار ہے جس کے لیے وہ کوشش... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-197) (اٹھا کر پھینک دو بھر گلی میں) Utha Kar Phenk Do Bahir Gali Mein
اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے الکشن، ممبری، کونسل، صدارت بنائے خوب آزادی نے پھندے میاں نجار بھی چھیلے گئے ساتھ نہایت تیز ہیں یورپ کے رندے
(Bang-e-Dra-196) (تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز) Takrar Thi Mazara’a-o-Malik Mein Aik Roz
تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اسی کا کھیت کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں پوچھا زمیں سے میں نے کہ ہے کس کا مال تو بولی مجھے... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-195) (شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند و لم یزل) Sham Ki Sarhad Se Rukhsat Hai Vo Rind-e-Lam Yazil
شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یزل شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم یزل رکھ کے میخانے کے سارے قاعدے بالائے طاق اشارہ ہے فرانس کی افواج ( جو ہمیشہ نشہ میں رہتی تھيں) کا شام کی سرحد سے واپسی کی طرف۔ یہ اگر سچ ہے تو ہے کس... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-194) (محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے) Mehnat-o-Sarmaya Dunya Mein Saff Ara Ho Gye
محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے دیکھے ہوتا ہے کس کس کی تمنائوں کا خون صف آرا: صفیں باندھ کر کھڑے ہو گئے ؛ اشارہ ہے سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کی طرف۔ حکمت و تدبیر سے یہ فتنہ آشوب خیز ٹل نہیں... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-193) (جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست) Jaan Jaye Hath Se Jaye Na Satt
جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست ہے یہی اک بات ہر مذہب کا تت چٹے بٹے ایک ہی تھیلی کے ہیں ساہو کاری، بسوہ داری، سلطنت تت: روح۔ ست: سچ۔
(Bang-e-Dra-192) (یہ آیہ نو، جیل سے نازل ہوئی مجھ پر) Ye Aaya’ay Nau, Jail Se Nazil Huwi Mujh Par
یہ آیہ نو، جیل سے نازل ہوئی مجھ پر یہ آیہ نو، جیل سے نازل ہوئی مجھ پر گیتا میں ہے قرآن تو قرآن میں گیتا کیا خوب ہوئی آشتی شیخ و برہمن اس جنگ میں آخر نہ یہ ہارا نہ وہ جیتا مندر سے تو بیزار تھا پہلے ہی سے 'بدری' مسجد سے نکلتا... Continue Reading →
(Bang-e-Dra-191) (رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے) Raat Machar Ne Keh Diya Mujh Se
رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے ماجرا اپنی ناتمامی کا مجھ کو دیتے ہیں ایک بوند لہو صلہ شب بھر کی تشنہ کامی کا اور یہ بسوہ دار، بے زحمت پی گیا سب لہو اسامی کا اسامي: کاشتکار۔ بسوہ دار: مراد ہے زمیندار ۔