قطعہ کل اپنے مریدوں سے کہا پیر مغاں نے قیمت میں یہ معنی ہے درناب سے دہ چند زہراب ہے اس قوم کے حق میں مےء افرنگ جس قوم کے بچے نہیں خوددار و ہنرمند
(Bal-e-Jibril-178) (قطعہ – فطرت میری مانند نسیم سحری ہے) Qataa – Fitrat Meri Manind-e-Nasim-e-Sehri Hai
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے فطرت مری مانند نسیم سحری ہے رفتار ہے میری کبھی آہستہ، کبھی تیز پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
(Bal-e-Jibril-177) (چونتی اور عقاب)Chionti Aur Auqab
چیونٹی اور عقاب چیونٹی میں پائمال و خوار و پریشان و دردمند تیرا مقام کیوں ہے ستاروں سے بھی بلند؟ عقاب تو رزق اپنا ڈھونڈتی ہے خاک راہ میں میں نہ سپہر کو نہیں لاتا نگاہ میں
(Bal-e-Jibril-176) (شیر اور خچر) Sher Aur Khachar
شیر اور خچر شیر ساکنان دشت و صحرا میں ہے تو سب سے الگ کون ہیں تیرے اب و جد، کس قبیلے سے ہے تو؟ خچر میرے ماموں کو نہیں پہچانتے شاید حضور وہ صبا رفتار، شاہی اصطبل کی آبرو
(Bal-e-Jibril-175) (آزادی افکار) Azadi-e-Afkar
آزادی افکار جو دونی فطرت سے نہیں لائق پرواز اس مرغک بیچارہ کا انجام ہے افتاد مرغک: پرندہ۔ دوني فطرت: فطرت کی پستی۔ ہر سینہ نشیمن نہیں جبریل امیں کا ہر فکر نہیں طائر فردوس کا صےاد طائر فردوس: جنت کا پرندہ۔ اس قوم میں ہے شوخی اندیشہ خطرناک جس قوم کے افراد ہوں ہر... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-174) (یورپ) Yorup
یورپ تاک میں بیٹھے ہیں مدت سے یہودی سودخوار جن کی روباہی کے آگے ہیچ ہے زور پلنگ خود بخود گرنے کو ہے پکے ہوئے پھل کی طرح دیکھیے پڑتا ہے آخر کس کی جھولی میں فرنگ (ماخوذاز نطشہ) روباہي: لومڑی جیسی خصلت، یعنی چالاکی۔ پلنگ: چیتا۔
(Bal-e-Jibril-173) (ماہر نفسیات) Mahir-e-Nafsiyat
ماہر نفسیات سے جرات ہے تو افکار کی دنیا سے گزر جا ہیں بحر خودی میں ابھی پوشیدہ جزیرے کھلتے نہیں اس قلزم خاموش کے اسرار جب تک تو اسے ضرب کلیمی سے نہ چیرے
(Bal-e-Jibril-172) (ہارون کی آخری نصیحت) Haroon Ki Akhari Nasihat
ہارون کی آخری نصیحت ہاروں نے کہا وقت رحیل اپنے پسر سے جائے گا کبھی تو بھی اسی راہ گزر سے پوشیدہ ہے کافر کی نظر سے ملک الموت لیکن نہیں پوشیدہ مسلماں کی نظر سے وقت رحیل: وقت رحلت یعنی موت کا وقت۔
(Bal-e-Jibril-171) (باغی مرید) Baghi Mureed
باغی مرید ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن کعبے کے برہمن: مراد ہے خاندانی پیر زادے مخدوم۔ نذرانہ نہیں، سود ہے پیران حرم کا ہر خرقہء سالوس کے اندر... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-170) (شاہین) Shaheen
شاہیں کیا میں نے اس خاک داں سے کنارا جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ نہ باد بہاری، نہ گلچیں، نہ بلبل نہ بیماری نغمہ عاشقانہ خیابانیوں سے ہے پرہیز لازم ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ ہوائے بیاباں... Continue Reading →