یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن کیوں خوار ہیں مردان صفا کیش و ہنرمند گو اس کی خدائی میں مہاجن کا بھی ہے ہاتھ دنیا تو سمجھتی ہے فرنگی کو خداوند تو برگ گیا ہے ندہی اہل خرد را او کشت گل و لالہ بنجشد بہ خرے... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-015) (اک دانش نورانی، اک دانش برہانی) Ek Danish-e-Noorani, Ek Danish-e-Burhani
اک دانش نورانی، اک دانش برہانی اک دانش نورانی، اک دانش برہانی ہے دانش برہانی، حیرت کی فراوانی دانش نورانی: و ہ عقل جو انسان کے دل و دماغ کو روشن کر دے۔ دانش برہانی: و ہ عقل جس میں فلسفیانہ دلیلوں سے کام لیا جائے۔ اس پیکر خاکی میں اک شے ہے، سو وہ... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-014) (اپنی جولاں گاہ زیر آسمان سمجھا تھا) Apni Jolangah Zair-e-Asman Samjha Tha Main
اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں آب و گل: پانی اور مٹی۔ بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں ردائے نیلگوں: نیلی چادر۔ کارواں تھک... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-013) (وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی) Wohi Meri Kam Naseebi, Wohi Teri Be-Niazi
وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمال نے نوازی میں کہاں ہوں تو کہاں ہے، یہ مکاں کہ لامکاں ہے؟ یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ سازی اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں کبھی سوزو... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-012) (ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز) Zameer-e-Lala Mai-e-Laal Se Huwa Labraiz
ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز بچھائی ہے جو کہیں عشق نے بساط اپنی کیا ہے اس نے فقیروں کو وارث پرویز پرانے ہیں یہ ستارے، فلک بھی فرسودہ جہاں وہ چاہیے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز کسے... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-011) (تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ) Tujhe Yaad Kya Nahin Hai Mere Dil Ka Woh Zamana
تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب گہ محبت، وہ نگہ کا تازیانہ یہ بتان عصر حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے کافرانہ، نہ تراش آزرانہ نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشہء فراغت یہ جہاں عجب جہاں... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-010) (متاع بےبہا ہے درد و سوز آرزو مندی) Mata-e-Bebaha Hai Dard-o-Souz-e-Arzoo Mandi
متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا، نہ وہ دنیا یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی حجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کو میری آتش کو بھڑکاتی... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-009) (مٹا دیا میرے ساقی نے عالم من و تو) Mita Diya Mere Saqi Ne Alam-e-Mann-o-Tu
مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو پلا کے مجھ کو مے لا الہ الا ھو نہ مے،نہ شعر، نہ ساقی، نہ شور چنگ و رباب سکوت کوہ و لب جوے و لالہ خود رو! چنگ و رباب: آلات موسیقی کے نام۔ لب جو:... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-008) (لا پھر ایک بار وہی بادہ و جام اے ساقی) La Phir Aik Bar Wohi Badah-o-Jaam Ae Saqi
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی! تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی مری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی شیخ... Continue Reading →
(Bal-e-Jibril-007) (دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی) Digargoon Hai Jahan, Taron Ki Gardish Taez Hai Saqi
دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی دل ہر ذرہ میں غوغائے رستا خیز ہے ساقی غوغائے رستا خيز: قیامت کے دن کا شور۔ متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی یہ کس کافر ادا کا غمزئہ خوں ریز ہے ساقی وہی... Continue Reading →