(Bal-e-Jibril-078) (قطعہ – انداز بیان گرچہ بہت شوخ نہیں ہے) Qataa (Andaz-e-Bayan Garcha Bohat Shokh Nahin Hai)

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات یا وسعت افلاک میں تکبیر مسلسل یا خاک کے آغوش میں تسبیح و مناجات وہ مذہب مردان خود آگاہ و خدا مست یہ مذہب ملا و جمادات و نباتات

(Bal-e-Jibril-077) (شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب) Shaur-o-Hosh-o-Khird Ka Ma’amla Hai Ajeeb

شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب مقام شوق میں ہیں سب دل و نظر کے رقیب میں جانتا ہوں جماعت کا حشر کیا ہو گا مسائل نظری میں الجھ گیا ہے خطیب اگرچہ میرے نشیمن کا کر رہا ہے طواف مری نوا میں... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-076) (کمال جوش جنوں میں رہا گرم طواف) Kamal-e-Josh-e-Junoon Main Raha Garam-e-Tawaf

کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف خدا کا شکر، سلامت رہا حرم کا غلاف یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف تڑپ رہا ہے فلاطوں میان غیب و حضور ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-075) (فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ) Faqar Ke Hain Maujazat Taj-o-Sareer-o-Sipah

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ فقر ہے میروں کا میر، فقر ہے شاہوں کا شاہ علم کا مقصود ہے پاکی عقل و خرد فقر کا مقصود ہے عفت قلب و نگاہ علم فقیہ و حکیم، فقر مسیح و کلیم علم ہے جویائے... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-074) (ہے یاد مجھے نکتہ سلمان خوش آہنگ) Hai Yaad Mujhe Nukta’ay Salman-e-Khush Ahang

ہے یاد مجھے نکتہ سلمان خوش آہنگ ہے یاد مجھے نکتہ سلمان خوش آہنگ دنیا نہیں مردان جفاکش کے لیے تنگ چیتے کا جگر چاہیے، شاہیں کا تجسس جی سکتے ہیں بے روشنی دانش و فرہنگ کر بلبل و طاوس کی تقلید سے توبہ بلبل فقط آواز ہے، طاوس فقط رنگ!

(Bal-e-Jibril-073) (تھا جہاں مدرسہ شیری و شہنشاہی) Tha Jahan Madrasa-e-Sheri-o-Shahanshahi

تھا جہاں مدرسہ شیری و شاہنشاہی تھا جہاں مدرسہ شیری و شاہنشاہی آج ان خانقہوں میں ہے فقط روباہی روباہي: لومڑی کی خصلت، چالاکی۔ نظر آئی نہ مجھے قافلہ سالاروں میں وہ شبانی کہ ہے تمہید کلیم اللہی شباني: گلہ بانی ، بھیڑ بکریاں چرانے کا کام۔ لذت نغمہ کہاں مرغ خوش الحاں کے لیے... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-072) (کھو نہ جا اس سحر و شہر میں اے صاحب ہوش) Kho Na Ja Iss Sehar-o-Sham Mein Ae Sahib-e-Hosh !

کھو نہ جا اس سحروشام میں اے صاحب ہوش! کھو نہ جا اس سحروشام میں اے صاحب ہوش! اک جہاں اور بھی ہے جس میں نہ فردا ہے نہ دوش دوش: گزرا ہوا کل۔ فردا: آنے والا کل۔ کس کو معلوم ہے ہنگامہ فردا کا مقام مسجد و مکتب و میخانہ ہیں مدت سے خموش... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-071) (ہر ایک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو) Har Ek Maqam Se Agay Guzar Gya Mah-e-Nau

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو کمال کس کو میسر ہuوا ہے بے تگ و دو نفس کے زور سے وہ غنچہ وا ہوا بھی تو کیا جسے نصیب نہیں آفتاب کا پرتو نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی کہ... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-070) (میری نوا سے ہوے زندہ عارف و عامی) Meri Nawa Se Huay Zinda Arif-o-Aami

مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی دیا ہے میں نے انھیں ذوق آتش آشامی حرم کے پاس کوئی اعجمی ہے زمزمہ سنج کہ تار تار ہوئے جامہ ہائے احرامی حقیقت ابدی ہے مقام شبیری بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی مجھے یہ ڈر ہے... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-069) (گرم فغاں ہے جرس، اٹھ کے گیا قافلہ) Garam-e-Faghan Hai Jaras, Uth Ke Gya Qafla

گرم فغاں ہے جرس، اٹھ کہ گیا قافلہ گرم فغاں ہے جرس، اٹھ کہ گیا قافلہ وائے وہ رہرو کہ ہے منتظر راحuلہ! راحلہ:سواری۔ جرس:گھنٹی۔ تیری طبیعت ہے اور، تیرا زمانہ ہے اور تیرے موافق نہیں خانقہی سلسلہ دل ہو غلام خرد یا کہ امام خرد سالک رہ، ہوشیار! سخت ہے یہ مرحلہ اس کی... Continue Reading →

Blog at WordPress.com.

Up ↑