Zarb-e-Kaleem (ضر ب کلیم) مقدمہ (Muqadma) ضرب کلیم ١٩٣٦ء میں شائع ہوئی ہے، اس میں شعریت یا تغزل کم ہے. اور فلسفہ زیادہ ہے. بعض نظمیں اس مجموعہ میں اس قدر بلند پایہ ہیں کہ ان کی سرحد الہام سے ملی ہوئی معلوم ہوتی ہے. مختصر طور پر یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ضرب کلیم... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-205) (فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی) Fitrat Ke Maqasid Ki Karta Hai Nigahbani
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی یا بندہ صحرائی یا مرد کہستانی دنیا میں محاسب ہے تہذیب فسوں گر کا ہے اس کی فقیری میں سرمایہ سلطانی یہ حسن و لطافت کیوں ؟ وہ قوت و شوکت کیوں بلبل چمنستانی، شہباز بیابانی! اے شیخ ! بہت اچھی... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-204) (نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے) Nigah Woh Nahin Jo Surkh-o-Zard Pehchane
نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے نگاہ وہ ہے کہ محتاج مہر و ماہ نہیں فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مومن قدم اٹھا! یہ مقام انتہائے راہ نہیں کھلے ہیں سب کے لیے غربیوں کے میخانے علوم تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں اسی سرور... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-203) (یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سوری نے) Ye Nukta Khoob Kaha Sher Shah Suri Ne
یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سوری نے یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سوری نے کہ امتیاز قبائل تمام تر خواری عزیز ہے انھیں نام وزیری و محسود ابھی یہ خلعت افغانیت سے ہیں عاری وزیری و محسود: دو افغان قبیلے جو آج کل سیکولر دنیا کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔ ہزار... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-202) (آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو) Aag Uss Ki Phoonk Deti Hai Barna-o-Peer Ko
آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو لاکھوں میں ایک بھی ہو اگر صاحب یقیں برنا و پیر: جوان اور بوڑھے۔ ہوتا ہے کوہ و دشت میں پیدا کبھی کبھی وہ مرد جس کا فقر خزف کو کرے نگیں کوہ و دشت:... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-201) (قوموں کے لئے موت ہے مرکز سے جدائی) Qaumon Ke Liye Mout Hai Markaz Se Judai
قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی ہو صاحب مرکز تو خودی کیا ہے، خدائی! جو فقر ہوا تلخی دوراں کا گلہ مند اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی اس دور میں بھی مرد خدا کو ہے میسر جو معجزہ پربت کو بنا سکتا... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-200) (آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد) Adam Ka Zameer Uss Ki Haqiqat Pe Hai Shahid
آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد مشکل نہیں اے سالک رہ ! علم فقیری فولاد کہاں رہتا ہے شمشیر کے لائق پیدا ہو اگر اس کی طبیعت میں حریری حریر: ریشم، مراد ہے نرمی۔ خود دار نہ ہو فقر تو ہے قہر الہی... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-199) (بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہی) Be Jura’at-e-Rindana Har Ishq Hai Robahi
بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہی بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہی بازو ہے قوی جس کا، وہ عشق یداللہی یداللہی: اللہ کا ہاتھ ؛ مراد ہے ایسا عشق جس میں مومن کا ہاتھ اللہ کا ہاتھ بن جاتا ہے۔ جو سختی منزل کو سامان سفر سمجھے اے وائے تن آسانی ! ناپید... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-198) (مجھ کو تو یہ دنیا نظر اتی ہے دگرگوں) Mujh Ko To Ye Duniya Nazar Ati Hai Digargoon
مجھ کو تو یہ دنیا نظر آتی ہے دگرگوں مجھ کو تو یہ دنیا نظر آتی ہے دگرگوں معلوم نہیں دیکھتی ہے تیری نظر کیا ہر سینے میں اک صبح قیامت ہے نمودار افکار جوانوں کے ہوئے زیر و زبر کیا کر سکتی ہے بے معرکہ جینے کی تلافی اے پیر حرم تیری مناجات سحر... Continue Reading →
(Zarb-e-Kaleem-197) (لادینی و لا طینی، کس پیچ میں الجھا ہے تو) La Deeni-o-La Teeni, Kis Paich Mein Uljha Tu
لا دینی و لاطینی، کس پیچ میں الجھا تو لا دینی و لاطینی، کس پیچ میں الجھا تو دارو ہے ضعیفوں کا 'لاغالب الا ھو' اغالب الا ھو: اللہ کے سوائے اور کوئی غالب نہیں۔ صیاد معانی کو یورپ سے ہے نومیدی دلکش ہے فضا، لیکن بے نافہ تمام آہو بے نافہ تمام آہو: تمام... Continue Reading →