(Armaghan-e-Hijaz-40) (غریب شہر ہوں میں، سن تو لے میری فریاد) Ghareeb-e-Shehar Hun Mein, Sun To Le Meri Faryad

غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد کہ تیرے سینے میں بھی ہوں قیامتیں آباد مری نوائے غم آلود ہے متاع عزیز جہاں میں عام نہیں دولت دل ناشاد نوائے غم آلود: غم سے بھری آواز۔ دل ناشاد: غمزدہ دل۔ متاع عزیز: قیمتی دولت۔... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-37) (حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیان کی) Hajat Nahin Ae Khita’ay Gul Sharah-o-Bayan Ki

حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی حاجت نہیں اے خطہ گل شرح و بیاں کی تصویر ہمارے دل پر خوں کی ہے للہ خطہ گل: پھولوں کا علاقہ۔ تقدیر ہے اک نام مکافات عمل کا دیتے ہیں یہ پیغام خدایان ہمالہ مکافات عمل: عمل کا بدلہ۔ ہمالیہ کا آقا۔ خدایان ہمالہ: سرما... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-36) (ضمیر مغرب ہے تاجرانہ ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ) (Zameer-e-Maghrib Hai Tajirana, Zameer-e-Mashriq Hai Rahibana

ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، یہاں بدلتا نہیں زمانہ کنار دریا خضر نے مجھ سے کہا بہ انداز محرمانہ سکندری ہو، قلندری ہو، یہ سب طریقے ہیں ساحرانہ بہ انداز محرمانہ: دوستانہ طریقے سے۔ ساحرانہ: جادوگری انداز۔ حریف اپنا... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-35) (چہ کافرانہ قمارحیات می بازی) Che Kafirana Qimar-e-Hayat Mee Bazi

چہ کافرانہ قمار حیات می بازی چہ کافرانہ قمار حیات می بازی کہ با زمانہ بسازی بخود نمی سازی (اے مسلمان ) تو زندگی کا جوا کس کافرانہ انداز میں کھیل رہا ہے؛ تو زمانے کے ساتھ تو بنا رہا ہے لیکن اپنے ساتھ بنا کے نہیں رکھتا۔ دگر بمدرسہ ہائے حرم نمی بینم دل... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-34) (نشان یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا) Nishan Yehi Hai Zamane Mein Zinda Qaumon Ka

نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں کمال صدق و مروت ہے زندگی ان کی معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں کمال صدق و مروت: سچائی اور حسن سلوک کی انتہا۔ تقصیریں: غلطیاں، کوتاہیاں۔ قلندرانہ... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-33) (دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے) Digargoon Jahan Un Ke Zor-e-Amal Se

دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے بڑے معرکے زندہ قوموں نے مارے دگرگوں: تبدیلی کی طرف گامزن۔ منجم کی تقویم فردا ہے باطل گرے آسماں سے پرانے ستارے منجم: ستاروں کا علم جاننے والا ۔ تقویم: ستاروں کے علم کی کتاب۔ ضمیر جہاں اس قدر آتشیں ہے... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-32) (تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ) Tamam Arif-o-Aami Khudi Se Begana

تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ کوئی بتائے یہ مسجد ہے یا کہ میخانہ عارف: خدا کی پہچان کرنے والا۔ عامی: عام لوگ۔ یہ راز ہم سے چھپایا ہے میر واعظ نے کہ خود حرم ہے چراغ حرم کا پروانہ میر واعظ: بڑا وعظ کرنے والا۔ چراغ... Continue Reading →

(Armaghan-e-Hijaz-31) (آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگ سنگ) Azad Ki Rag Sakht Hai Manid Rag-e-Sang

آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگ سنگ آزاد کی رگ سخت ہے مانند رگ سنگ محکوم کی رگ نرم ہے مانند رگ تاک محکوم کا دل مردہ و افسردہ و نومید آزاد کا دل زندہ و پرسوز و طرب ناک طرب ناک: خوشی سے بھرا ہوا۔ آزاد کی دولت دل روشن، نفس گرم محکوم... Continue Reading →

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑