پیش کش

بسم اﷲ الرحمن الرحیمپیشکش بحضور اعلیحضرت امیرامان اﷲ خانفرمانروای دولت مستقلۂ افغانستان خلد اﷲDEDICATORY EPISTLE TO KING AMANULLAH KHAN OF AFGHANISTANملکہ وا جلالہاے امیر کامگار اے شہریارنوجوان و مثل پیران پختہ کاراے شہریار! اے خوش نصیب امیر! عمر میں نوجوان اور پیروں کی مانند پختہ کار۔Successful head of a great monarchy, youthful in years, old... Continue Reading →

(Rumuz-e-Bekhudi-07) Hikayat-e-Sher-o-Shehanshah Alamgeer Ramatullah Alaih

حکایت شیر و شہنشاہ عالمگیر رحمةاﷲ علیہ (شہنشاہ عالمگیر (رحمتہ) اور شیر کی کہانی۔) شاہ عالمگیر گردون آستان اعتبار دودمان گورگان (آسمان مرتبت شہنشاہ عالمگیر جو خاندان تیمور کے لیے باعث فخر ہے۔) پایہ ی اسلامیان برتر ازو احترام شرع پیغمبر ازو (اس کی وجہ سے مسلمانوں کی توقیر بڑھی ؛ اس کے دور میں... Continue Reading →

(Bal-e-Jibril-106) (کبھی تنہائی کوہ و دمن عشق) Kabhi Tanhai-e-Koh-o-Daman Ishq

کبھی تنہائی کوہ و دمن عشق کبھی تنہائی کوہ و دمن عشق کبھی سوز و سرور و انجمن عشق کبھی سرمایہ محراب و منبر کبھی مولا علی خیبر شکن عشق! از- علامہ محمد اقبال ؒ (کبھی پہاڑ کی تنہائی اور وادی میں عشق) (کبھی غم و خوشی اور مجلس میں عشق) (کبھی مومن کا قیمتی... Continue Reading →

Zarb-e-Kaleem (ضر ب کلیم) Book Complete (The Rod of Moses)

Zarb-e-Kaleem (ضر ب کلیم) مقدمہ (Muqadma) ضرب کلیم ١٩٣٦ء میں شائع ہوئی ہے، اس میں شعریت یا تغزل کم ہے. اور فلسفہ زیادہ ہے. بعض نظمیں اس مجموعہ میں اس قدر بلند پایہ ہیں کہ ان کی سرحد الہام سے ملی ہوئی معلوم ہوتی ہے. مختصر طور پر یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ضرب کلیم... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-141) (ہنروارن ہند) Hunarwaran-e-Hind

ہنروران ہند عشق و مستی کا جنازہ ہے تخیل ان کا ان کے اندیشہ تاریک میں قوموں کے مزار انديشہ تاريک: بھیانک سوچ۔ موت کی نقش گری ان کے صنم خانوں میں زندگی سے ہنر ان برہمنوں کا بیزار چشم آدم سے چھپاتے ہیں مقامات بلند کرتے ہیں روح کو خوابیدہ، بدن کو بیدار ہند... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-185) (نفسیات حاکمی) Nafsiyat-e-Hakmi

نفسیات حاکمی یہ مہر ہے بے مہری صیاد کا پردہ آئی نہ مرے کام مری تازہ صفیری رکھنے لگا مرجھائے ہوئے پھول قفس میں شاید کہ اسیروں کو گوارا ہو اسیری اس نظم میں اقبال نے حکمران قوم کی ذہنیت یا پالیسی کی وضاحت کی ہے کہ جب حکمران قوم یہ دیکھتی ہے کہ محکوم... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-184) (مشرق و مغرب) Mashriq-o-Maghrib

مشرق و مغرب یہاں مرض کا سبب ہے غلامی و تقلید وہاں مرض کا سبب ہے نظام جمہوری نہ مشرق اس سے بری ہے، نہ مغرب اس سے بری جہاں میں عام ہے قلب و نظر کی رنجوری رنجوري: بیماری۔ اس نظم میں اقبال نے یہ بتایا ہے کہ مشرقی اور مغربی دونوں ملکوں کی... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-183) (فلسطینی عرب سے) Falesteeni Arab Se

فلسطینی عرب سے زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ میں جانتا ہوں وہ آتش ترے وجود میں ہے تری دوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے سنا ہے میں نے، غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-182) (غلاموں کی نماز) Ghulamon Ki Namaz

غلاموں کی نماز کہا مجاہد ترکی نے مجھ سے بعد نماز طویل سجدہ ہیں کیوں اس قدر تمھارے امام وہ سادہ مرد مجاہد، وہ مومن آزاد خبر نہ تھی اسے کیا چیز ہے نماز غلام ہزار کام ہیں مردان حر کو دنیا میں انھی کے ذوق عمل سے ہیں امتوں کے نظام مردان حر: آزاد... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-180) (سیاسی پیشوا) Siasi Paishwa

سیاسی پیشوا امید کیا ہے سیاست کے پیشواوں سے یہ خاک باز ہیں، رکھتے ہیں خاک سے پیوند خاک باز: مٹی سے کھیلنے والے ، پست خیالات والے۔ ہمیشہ مور و مگس پر نگاہ ہے ان کی جہاں میں صفت عنکبوت ان کی کمند عنکبوت: مکڑی۔ مگس: مکھی ۔ مور: چیونٹی ۔ کمند: رسی کا... Continue Reading →

Blog at WordPress.com.

Up ↑