(Zarb-e-Kaleem-098) (جاوید سے) Javed Se

جاوید سے (1) غارت گر دیں ہے یہ زمانہ ہے اس کی نہاد کافرانہ دربار شہنشہی سے خوشتر مردان خدا کا آستانہ لیکن یہ دور ساحری ہے انداز ہیں سب کے جادوانہ سرچشمہ زندگی ہوا خشک باقی ہے کہاں م ے شبانہ! خالی ان سے ہوا دبستاں تھی جن کی نگاہ تازیانہ جس گھر کا... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-097) (دین و تعلیم) Deen-o-Taleem

دین و تعلیم مجھ کو معلوم ہیں پیران حرم کے انداز ہو نہ اخلاص تو دعوئے نظر لاف و گزاف لاف و گزاف: لاف زنی۔ اور یہ اہل کلیسا کا نظام تعلیم ایک سازش ہے فقط دین و مروت کے خلاف اس کی تقدیر میں محکومی و مظلومی ہے قوم جو کر نہ سکی اپنی... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-096) (غزل) Ghazal

غزل ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو نہیں ہے بندہ حر کے لیے جہاں میں فراغ فراغ: فرصت۔ فروغ مغربیاں خیرہ کر رہا ہے تجھے تری نظر کا نگہباں ہو صاحب 'مازاغ' ترقی۔ فروغ خيرہ کرنا... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-095) (اساتذہ) Asatizah

اساتذہ مقصد ہو اگر تربیت لعل بدخشاں بے سود ہے بھٹکے ہوئے خورشید کا پر تو دنیا ہے روایات کے پھندوں میں گرفتار کیا مدرسہ، کیا مدرسے والوں کی تگ و دو! کر سکتے تھے جو اپنے زمانے کی امامت وہ کہنہ دماغ اپنے زمانے کے ہیں پیرو اس نظم میں اقبال نے ہندوستانی کالجوں... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-094) (حکیم نطشہ) Hakeem Natsha

حکیم نطشہ حریف نکتہ توحید ہو سکا نہ حکیم نگاہ چاہیے اسرار 'لا الہ' کے لیے خدنگ سینہ گردوں ہے اس کا فکر بلند کمند اس کا تخیل ہے مہرو مہ کے لیے خدنگ: تیر ۔ اگرچہ پاک ہے طینت میں راہبی اس کی ترس رہی ہے مگر لذت گنہ کے لیے تمہید:۔ علامہ اقبال... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-093) (مدرسہ) Madrasa

مدرسہ عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا، جس نے قبض کی روح تری دے کے تجھے فکر معاش دل لرزتا ہے حریفانہ کشاکش سے ترا زندگی موت ہے، کھو دیتی ہے جب ذوق خراش ذوق خراش: تکلیف برداشت کرنے کی لذت۔ اس جنوں سے تجھے تعلیم نے بیگانہ کیا جو یہ کہتا تھا خرد سے... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-092) (امتحان) Imtihan

امتحان کہا پہاڑ کی ندی نے سنگ ریزے سے فتادگی و سرا فگندگی تری معراج! فتادگی: ایک جگہ پڑے رہنا، عاجزی۔ سرا فگندگی: سر جھکانا۔ ترا یہ حال کہ پامال و درد مند ہے تو مری یہ شان کہ دریا بھی ہے مرا محتاج جہاں میں تو کسی دیوار سے نہ ٹکرایا کسے خبر کہ... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-091) (طالب علم) Talib-e-Ilm

طالب علم خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں اس مختصر نظم میں اقبال نے مسلمان طالب علم کو ایسا نکتہ سمجھایا ہے، جس پر عمل کرنے سے قوم کی زندگی... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-090) (عصر حاضر) Asar-e-Hazir

عصر حاضر پختہ افکار کہاں ڈھونڈنے جائے کوئی اس زمانے کی ہوا رکھتی ہے ہر چیز کو خام مدرسہ عقل کو آزاد تو کرتا ہے مگر چھوڑ جاتا ہے خیالات کو بے ربط و نظام مردہ، 'لا دینی افکار سے افرنگ میں عشق عقل بے ربطی افکار سے مشرق میں غلام! اقبال نے اس نظم... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-089) (مہمان عزیز) Mehman-e-Aziz

مہمان عزیز پر ہے افکار سے ان مدرسے والوں کا ضمیر خوب و ناخوب کی اس دور میں ہے کس کو تمیز! چاہیے خانہ دل کی کوئی منزل خالی شاید آجائے کہیں سے کوئی مہمان عزیز یہ نظم یوں تو صرف دو شعر کی ہے. لیکن اقبال نے بڑے پتہ کی بات کہی ہے کہتے... Continue Reading →

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑