آواز غیب آتی ہے دم صبح صدا عرش بریں سے کھویا گیا کس طرح ترا جوہر ادراک! جوہر ادراک: وہ قوّت جس کی نورانیت سے انسان کائنات کی ضروری باتوں کا علم حاصل کرتا ہے۔ کس طرح ہوا کند ترا نشتر تحقیق ہوتے نہیں کیوں تجھ سے ستاروں کے جگر چاک کند: جو تیز نہ... Continue Reading →
(Armaghan-e-Hijaz-06) (دوزخی کی مناجات) Dozakhi Ki Munajat
دوزخی کی مناجات اس دیر کہن میں ہیں غرض مند پجاری رنجیدہ بتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد دير کہن: پرانی دنیا۔ پوجا بھی ہے بے سود، نمازیں بھی ہیں بے سود قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانہء... Continue Reading →
(Armaghan-e-Hijaz-03) (تصویر و مصور) Tasveer-o-Musawwir
تصویر و مصور تصویر کہا تصویر نے تصویر گر سے نمائش ہے مری تیرے ہنر سے ولیکن کس قدر نا منصفی ہے کہ تو پوشیدہ ہو میری نظر سے! مصور گراں ہے چشم بینا دیدہ ور پر جہاں بینی سے کیا گزری شرر پر! نظر، درد و غم و سوز و تب و تاب تو... Continue Reading →
(Armaghan-e-Hijaz-02)(بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو ) Budhe Baloch Ki Nasihat Baite Ko
غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہنر کر کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا محروم رہا دولت دریا سے وہ غواص کرتا نہیں جو صحبت ساحل سے کنارا دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا دنیا کو ہے پھر معرکۂ روح و بدن پیش تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا اللہ کو پامردی مومن پہ بھروسا ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا تقدیر امم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
(Armaghan-e-Hijaz-01) (ابلیس کی مجلس شوری) Iblees Ki Majlis-e-Shura
ابلیس یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں ساکنان عرش اعظم کی تمناوں کا خوں! اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز جس نے اس کا نام رکھا تھا جہان کاف و نوں میں نے دکھلیا فرنگی کو ملوکیت کا خواب میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں میں... Continue Reading →