(Bang-e-Dra-093) March 1907 (مارچ ١٩٠٧) (زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار یار ہو گا) Zamana Aya Hai Behijabi Ka, Aam Didar-e-Yar Ho Ga

زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار یار ہو گا زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار یار ہو گا سکوت تھا پردہ دار جس کا، وہ راز اب آشکار ہوگا بے حجابي: چہرے سے پردہ اٹھانا۔ گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے بنے گا سارا... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-092) (مثال پرتو مے، طوف جام کرتے ہیں)

مثال پرتو مے، طوف جام کرتے ہیں مثال پرتو مے، طوف جام کرتے ہیں یہی نماز ادا صبح و شام کرتے ہیں رتو مے: شراب کے جلوے کی طرح۔ مثال خصوصیت نہیں کچھ اس میں اے کلیم تری شجر حجر بھی خدا سے کلام کرتے ہیں حجر: درخت اور پتھر۔ شجر، نیا جہاں کوئی اے... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-091) (یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے)

یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے اک ذرا افسردگی تیرے تماشائوں میں تھی پا گئی آسودگی کوئے محبت میں وہ خاک مدتوں آوارہ جو حکمت کے صحرائوں میں تھی حکمت: فلسفہ۔ آسودگي: آرام۔ کس قدر اے مے! تجھے رسم حجاب آئی پسند پردہ... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-090) (چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں، شرارے میں)

چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں، شرارے میں چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں، شرارے میں جھلک تیری ہویدا چاند میں،سورج میں، تارے میں بلندی آسمانوں میں، زمینوں میں تری پستی روانی بحر میں، افتادگی تیری کنارے میں شریعت کیوں گریباں گیر ہو ذوق تکلم کی چھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-089) (زمانہ دیکھے گا جب میرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا) Zamana Dekhe Ga Jab Mere Dil se Mehshar Uthe Ga Guftugu Ka

زمانہ دیکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا زمانہ دیکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا مری خموشی نہیں ہے، گویا مزار ہے حرف آرزو کا جو موج دریا لگی یہ کہنے، سفر سے قائم ہے شان میری گہر یہ بولا صدف نشینی ہے مجھ کو سامان... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-088) (الہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سکھا دے) Elahi Aqal-e-Khajasta Pay Ko Zara Si Diwangi Sikha De

الہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سکھا دے الہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سکھا دے اسے ہے سودائے بخیہ کاری، مجھے سر پیرہن نہیں ہے خجستہ پے: مبارک قدم والی۔ سودائے بخيہ کاري: سلائی کرنے کا خبط۔ سر پيرہن: لباس کا خیال یا سرا۔ ملا محبت کا سوز مجھ کو... Continue Reading →

(Bang-e-Dra-087) ( زندگی انسان کی ایک دم کے سوا کچھ بھی نہیں) Zindagi Insan Ki Ek Dam Ke Siwa Kuch Bhi Nahin

زندگی انساں کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں زندگی انساں کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں دم ہوا کی موج ہے، رم کے سوا کچھ بھی نہیں رم: بھاگنا، چلنا۔ گل تبسم کہہ رہا تھا زندگانی کو مگر شمع بولی، گریہء غم کے سوا کچھ بھی نہیں راز ہستی راز ہے... Continue Reading →

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑