(Zarb-e-Kaleem-185) (نفسیات حاکمی) Nafsiyat-e-Hakmi

نفسیات حاکمی یہ مہر ہے بے مہری صیاد کا پردہ آئی نہ مرے کام مری تازہ صفیری رکھنے لگا مرجھائے ہوئے پھول قفس میں شاید کہ اسیروں کو گوارا ہو اسیری اس نظم میں اقبال نے حکمران قوم کی ذہنیت یا پالیسی کی وضاحت کی ہے کہ جب حکمران قوم یہ دیکھتی ہے کہ محکوم... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-184) (مشرق و مغرب) Mashriq-o-Maghrib

مشرق و مغرب یہاں مرض کا سبب ہے غلامی و تقلید وہاں مرض کا سبب ہے نظام جمہوری نہ مشرق اس سے بری ہے، نہ مغرب اس سے بری جہاں میں عام ہے قلب و نظر کی رنجوری رنجوري: بیماری۔ اس نظم میں اقبال نے یہ بتایا ہے کہ مشرقی اور مغربی دونوں ملکوں کی... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-183) (فلسطینی عرب سے) Falesteeni Arab Se

فلسطینی عرب سے زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ میں جانتا ہوں وہ آتش ترے وجود میں ہے تری دوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے سنا ہے میں نے، غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-182) (غلاموں کی نماز) Ghulamon Ki Namaz

غلاموں کی نماز کہا مجاہد ترکی نے مجھ سے بعد نماز طویل سجدہ ہیں کیوں اس قدر تمھارے امام وہ سادہ مرد مجاہد، وہ مومن آزاد خبر نہ تھی اسے کیا چیز ہے نماز غلام ہزار کام ہیں مردان حر کو دنیا میں انھی کے ذوق عمل سے ہیں امتوں کے نظام مردان حر: آزاد... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-180) (سیاسی پیشوا) Siasi Paishwa

سیاسی پیشوا امید کیا ہے سیاست کے پیشواوں سے یہ خاک باز ہیں، رکھتے ہیں خاک سے پیوند خاک باز: مٹی سے کھیلنے والے ، پست خیالات والے۔ ہمیشہ مور و مگس پر نگاہ ہے ان کی جہاں میں صفت عنکبوت ان کی کمند عنکبوت: مکڑی۔ مگس: مکھی ۔ مور: چیونٹی ۔ کمند: رسی کا... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-179) (شام و فلسطین) Sham-o-Falesteen

شام و فلسطین رندان فرانسیس کا میخانہ سلامت پر ہے م ے گلرنگ سے ہر شیشہ حلب کا حلب: شام کا شہر (الپو، جہاں ان دنوں مغربی طاقتوں کی ایما پر خون ریزی ہو رہی ہے) اس زمانے میں شیشہ بنانے کے لیے مشہور تھا۔ ہے خاک فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق ہسپانیہ پر... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-178) (جمیعت اقوام) Jamiat-e-Aqwam

جمعیت اقوام بیچاری کئی روز سے دم توڑ رہی ہے ڈر ہے خبر بد نہ مرے منہ سے نکل جائے تقدیر تو مبرم نظر آتی ہے ولیکن پیران کلیسا کی دعا یہ ہے کہ ٹل جائے مبرم: اٹل۔ ممکن ہے کہ یہ داشتہ پیرک افرنگ ابلیس کے تعویذ سے کچھ روز سنبھل جائے داشتہ پيرک... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-177) (ایک بحری قزاق اور سکندر) Aik Behri Qazzaq Aur Sikander

ایک بحری قزاق اور سکندر سکندر صلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی قزاق سکندر! حیف، تو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رسوائی؟ ترا پیشہ ہے سفاکی، مرا پیشہ ہے سفاکی کہ ہم قزاق ہیں دونوں،... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-176) (نصیحت) Nasihat

نصیحت اک لرد فرنگی نے کہا اپنے پسر سے منظر وہ طلب کر کہ تری آنکھ نہ ہو سیر بیچارے کے حق میں ہے یہی سب سے بڑا ظلم برے پہ اگر فاش کریں قاعدہ شیر برہ: بھیڑ کا بچہ۔ سینے میں رہے راز ملوکانہ تو بہتر کرتے نہیں محکوم کو تیغوں سے کبھی زیر... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-175) (دام تہذیب) Daam-e-Tehzeeb

دام تہذیب اقبال کو شک اس کی شرافت میں نہیں ہے ہر ملت مظلوم کا یورپ ہے خریدار یہ پیر کلیسا کی کرامت ہے کہ اس نے بجلی کے چراغوں سے منور کیے افکار جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ مرا دل تدبیر سے کھلتا نہیں یہ عقدہ دشوار عقدہ دشوار: مشکل گتھی یا... Continue Reading →

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑