(Zarb-e-Kaleem-141) (ہنروارن ہند) Hunarwaran-e-Hind

ہنروران ہند عشق و مستی کا جنازہ ہے تخیل ان کا ان کے اندیشہ تاریک میں قوموں کے مزار انديشہ تاريک: بھیانک سوچ۔ موت کی نقش گری ان کے صنم خانوں میں زندگی سے ہنر ان برہمنوں کا بیزار چشم آدم سے چھپاتے ہیں مقامات بلند کرتے ہیں روح کو خوابیدہ، بدن کو بیدار ہند... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-150) (رقص) Raqs

رقص چھوڑ یورپ کے لیے رقص بدن کے خم و پیچ روح کے رقص میں ہے ضرب کلیم اللہی صلہ اس رقص کا ہے تشنگی کام و دہن صلہ اس رقص کا درویشی و شاہنشاہی کام و دہن: مونہہ اور حلق۔ اس نظم میں اقبال نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ رقص کی دو مختلف... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-149) (ضبط) Zabt

ضبط طریق اہل دنیا ہے گلہ شکوہ زمانے کا نہیں ہے زخم کھا کر آہ کرنا شان درویشی یہ نکتہ پیر دانا نے مجھے خلوت میں سمجھایا کہ ہے ضبط فغاں شیری، فغاں روباہی و میشی روباہي و ميشي: لومڑی اور بھیڑ۔ اس نظم میں اقبال نے ہمیں ضبط نفس کا فلسفہ سمجھایا ہے واضح... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-148) (رقص و موسیقی) Raqs-o-Mausiqi

رقص و موسیقی شعر سے روشن ہے جان جبرئیل و اہرمن رقص و موسیقی سے ہے سوز و سرور انجمن فاش یوں کرتا ہے اک چینی حکیم اسرار فن شعر گویا روح موسیقی ہے، رقص اس کا بدن اہرمن: شیطان۔   , اس نظم میں اقبال نے شاعری، موسیقی اور رقص کے ربط باہمی کو... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-147) (شعر) Shair

شعر میں شعر کے اسرار سے محرم نہیں لیکن یہ نکتہ ہے، تاریخ امم جس کی ہے تفصیل وہ شعر کہ پیغام حیات ابدی ہے یا نغمہ جبریل ہے یا بانگ سرافیل   اس نظم میں اقبال نے شعر کی حقیقت سمجھائی ہے کہ. اگرچہ میں شعر کے اسرار و رموز سے آگاہ نہیں ہوں... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-146) (ذوق نظر) Zauq-e-Nazar

ذوق نظر خودی بلند تھی اس خوں گرفتہ چینی کی کہا غریب نے جلاد سے دم تعزیر ٹھہر ٹھہر کہ بہت دل کشا ہے یہ منظر ذرا میں دیکھ تو لوں تاب ناکی شمشیر اقبال نے اس نظم میں ایک چینی کے طرز عمل سے ایک دلپذیر نکتہ اخذ کیا ہے کہ جب جلاد اسے... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-145) (موسیقی) Mausiqi

موسیقی وہ نغمہ سردی خون غزل سرا کی دلیل کہ جس کو سن کے ترا چہرہ تاب ناک نہیں نوا کو کرتا ہے موج نفس سے زہر آلود وہ نے نواز کہ جس کا ضمیر پاک نہیں پھرا میں مشرق و مغرب کے لالہ زاروں میں کسی چمن میں گریبان لالہ چاک نہیں اس نظمِ... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-144) (ایجاد معانی) Ejad-e-Ma’ani

ایجاد معانی ہر چند کہ ایجاد معانی ہے خدا داد کوشش سے کہاں مرد ہنر مند ہے آزاد! خون رگ معمار کی گرمی سے ہے تعمیر میخانہ حافظ ہو کہ بتخانہ بہزاد بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا روشن شرر تیشہ سے ہے خانہ فرہاد! اس نظم میں اقبال نے ہمیں یہ بتایا ہے... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-143) (عالم نو) Alam-e-Nau

عالم نو زندہ دل سے نہیں پوشیدہ ضمیر تقدیر خواب میں دیکھتا ہے عالم نو کی تصویر اور جب بانگ اذاں کرتی ہے بیدار اسے کرتا ہے خواب میں دیکھی ہوئی دنیا تعمیر بدن اس تازہ جہاں کا ہے اسی کی کف خاک روح اس تازہ جہاں کی ہے اسی کی تکبیر اقبال نے اس... Continue Reading →

(Zarb-e-Kaleem-142) (مرد بزرگ) Mard-e-Buzurg

مرد بزرگ اس کی نفرت بھی عمیق، اس کی محبت بھی عمیق قہر بھی اس کا ہے اللہ کے بندوں پہ شفیق عميق: گہری۔ پرورش پاتا ہے تقلید کی تاریکی میں ہے مگر اس کی طبیعت کا تقاضا تخلیق انجمن میں بھی میسر رہی خلوت اس کو شمع محفل کی طرح سب سے جدا، سب... Continue Reading →

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑