armaghan-e-Hijaz-21 Kabhi Darya Se Misel-e-Mouj Ubher Kar
(Armaghan-e-Hijaz-20) (خرد دیکھے اگر دل کی نگاہ سے) Khirad Dekhe Agar Dil Ki Nigah Se
خرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے خرد دیکھے اگر دل کی نگہ سے جہاں روشن ہے نور ل الہ سے فقط اک گردش شام و سحر ہے اگر دیکھیں فروغ مہر و مہ سے
(Armaghan-e-Hijaz-19) (تیرے دریا میں طوفان کیوں نہیں ہے ) Tere Darya Mein Toofan Kyun Nahin Hai
ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے عبث ہے شکوۂ تقدیر یزداں تو خود تقدیر یزداں کیوں نہیں ہے؟
(Armaghan-e-Hijaz-18) ( نہ کر ذکر و فراق آشنائی) Na Kar Zikar-e-Firaq-o-Ashnayi
نہ کر ذکر فراق و آشنائی نہ کر ذکر فراق و آشنائی کہ اصل زندگی ہے خود نمائی نہ دریا کا زیاں ہے، نے گہر کا دل دریا سے گوہر کی جدائی
(Armaghan-e-Hijaz-17) (تمیز خار و گل سے آشکارا ) Tameez-e-Khar-o-Gul Se Ashakara
تمیز خار و گل سے آشکارا تمیز خار و گل سے آشکارا نسیم صبح کی روشن ضمیری حفاظت پھول کی ممکن نہیں ہے اگر کانٹے میں ہو خوئے حریری حريري: ریشمی۔
(Armaghan-e-Hijaz-16) (حدیث بندہ مومن دل آویز) Hadees-e-Banda’e Momin Dil Awaiz
حدیث بندۂ مومن دل آویز حدیث بندۂ مومن دل آویز جگر پر خوں، نفس روشن، نگہ تیز میسر ہو کسے دیدار اس کا کہ ہے وہ رونق محفل کم آمیز بندئہ مومن: مومن کی کہانی۔ حدیث دل آویز:دل لبھانے والا۔ کم آمیز: کم ملنے جلنے والا۔
(Armaghan-e-Hijaz-15) (کہن ہنگامہ ہاے آرزو سرد)Kuhan Hangama Haye Arzoo Sard
کہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد کہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد کہ ہے مرد مسلماں کا لہو سرد بتوں کو میری لدینی مبارک کہ ہے آج آتش ال ھو، سرد
(Armaghan-e-Hijaz-14) (کہا اقبال نے شیخ حرم سے) Kaha Iqbal Ne Sheikh-e-Haram Se
کہا اقبال نے شیخ حرم سے کہا اقبال نے شیخ حرم سے تہ محراب مسجد سو گیا کون ندا مسجد کی دیواروں سے آئی فرنگی بت کدے میں کھو گیا کون؟
(Armaghan-e-Hijaz-13) (خرد کی تنگ دامانی سے فریاد) Khirad Ki Tang Daamani Se Faryad
خرد کی تنگ دامانی سے فریاد خرد کی تنگ دامانی سے فریاد تجلی کی فراوانی سے فریاد گوارا ہے اسے نظارۂ غیر نگہ کی نا مسلمانی سے فریاد تنگ داماني: جھولی کا تنگ ہونا۔
(Armaghan-e-Hijaz-12) (غریبی میں ہوں محسود امیری) Ghareebi Mein Hun Mehsud-e-Ameeri
غریبی میں ہوں محسود امیری غریبی میں ہوں محسود امیری کہ غیرت مند ہے میری فقیری حذر اس فقر و درویشی سے، جس نے مسلماں کو سکھا دی سر بزیری محسود امیری: جس پر امیر بھی حسد کرے۔ سر بزیری: کسی کے آگے جھکنا۔